کتاب: محدث شمارہ 254 - صفحہ 10
اس لئے اگر حالت ِصوم میں کوئی شخص بھول چوک سے کچھ کھالے یا پی لے، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، آپ نے فرمایا:
من أکل أوشرب ناسيا فلا يفطر فانما هورزق اللّٰه (ترمذی)
”جو بھول کر کھا پی لے تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، وہ تو خدا کی روزی ہے“
٭ اسی طرح وہ افعال جو گو روزہ کے منافی ہیں لیکن انسان سے قصداً سرزد نہیں ہوئے بلکہ وہ اس میں مجبورہے ،مثلاً مُحتلم ہوجانا، بلا قصد قے ہوجانی، ان چیزوں سے بھی نقض صوم نہیں ہوتا۔ بعض لوگ اس حدیث کی بنا پر کہ ”ایک بار آپ کو استفراغ (قے) ہوا تو آپ نے روزہ توڑ دیا“ یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ استفراغ ناقض صوم ہے، حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ آپ نے نفلی روزہ رکھا تھا۔ اتفاقی استفراغ سے بنظر ضعف آپ نے روزہ توڑ دیا جیسا کہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے ’جامع ترمذی‘ میں لکھا ہے۔
٭ اسلام سے پہلے دوسرے ادیان میں بوڑھوں ، کمزوروں ، بیماروں اور معذوروں کے لئے کوئی استثنا نظر نہیں آتا، لیکن اسلام نے ان تمام اشخاص کو مختلف طریق سے مستثنیٰ قرار دیا۔ بیمار اور مسافر کے لئے فرمایا کہ وہ رمضان کے علاوہ اور دنوں میں قضا روزے رکھ لیں ۔
٭ عورتوں کے فطری عذرات کا لحاظ کرتے ہوئے ان کے ایامِ عادیہ، ایام حمل، اور ایام رضاعت میں رمضان کے روزے معاف کردیئے اور ان کی بجائے دوسرے دنوں میں روزوں کی قضا یا فدیہ مقرر کردیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی آیت﴿وَعَلٰی الَّذِيْنَ يُطِيْقُوْنَه فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِيْن﴾ کی تفسیر میں یہی لکھا ہے۔
سوم : روزہ کے نتائج
مقصد ِصوم اور اس کے نتائج کی تشریح کے لئے آیات زیب عنوان کے مندرجہ ذیل جملوں کی طرف توجہ فرمائیے:
﴿لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
﴿لِتُکَبِّرُوْا اللّٰهَ عَلیٰ مَا هَدَاکُمْ﴾ اللہ نے جو تم کو راہ راست دکھائی ہے اس پر اللہ کی تکبیر وتقدیس کرو․
﴿وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ﴾ تاکہ تم اس نزول خیروبرکت پر خدا کا شکر بجا لاؤ۔
ان آیات سے معلوم ہوا کہ روزہ کے مقصد اور اس کے نتائج و آثار میں ان تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے:
(۱) اِتقا (۲) تکبیر و تقدیس (۳) حمد و شکر
اگر روزہ دار نے اپنی زندگی میں روزہ کے نتائج کے طور پر ان تینوں اُمور کو نہ پایا تو پھر یہ نہیں کہا