کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 99
درمیان انصاف اور مصالحت کی قدروں کو فروغ دینے پرصَرف ہوتیں تو یقینا ہم اس مہم میں ان کے دست وبازو بنتے اور ان کی مساعی جمیلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کی پشت پناہی کرتے ،لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے۔ ہم برملا کہتے ہیں اور لوگ بھی اب اس حقیقت سے بے خبر نہیں ہیں کہ جو لوگ آج حقوقِ انسانی کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں ، وہ کل کی طرح آج بھی انسانیت کے سب سے بڑے ستم کار ہیں ۔ جب سے قیادت، اسلام کے ہاتھ سے نکل کرکفر کے ہاتھ آئی ہے، اس وقت سے مجبورو مقہور انسانیت اس کے ظلم وجبر کے بوجھ تلے سسک سسک کر دم توڑ رہی ہے۔ نامعلوم کب تک یہ سسکتی انسانیت ابلیسیت کے ہاتھوں زخم خوار رہے گی !!
اپنی نظروں کوعالم انسانی کے نقشہ پر گھماکر دیکھئے تو یقینا آپ کو دو جہاں نظر آئیں گے۔ ایک تو وہ جہاں ہے جو بلندی، ترقی اور خوشحالی کی معراج پرجا گزین ہے اوردوسرا وہ جو جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھنے کے لئے نانِ جویں کے لقمہ لقمہ کو ترس رہا ہے اور شرف و عزت، آزادی اور خود مختاری کے ادنیٰ مظاہر سے بھی محروم ہے۔ایک وہ عالم کہ ہر چیز اس کے زیر تسلط ہے، ہر چیز پر اس کا کنٹرول ہے اور ایک وہ محکوم ہے کہ جو اپنی ہی زمین کے سینے سے نکلنے والے مالی وسائل اور معدنی ذخائر پر حق نہیں رکھتا۔ جو اپنے ہی علاقوں کا دفاع کرنے سے بے بس ہے۔ وہ کسی کو اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی سے نہیں روک سکتا۔ اس کا مستقبل تاریک اور اس کا حال غیر محفوظ ہے اور وہ عالم جو اس کے مقابلے میں پوری کرۂ ارضی کا عشرعشیر بھی نہیں ہے، آج یہ عشرعشیر اس اکثریت کا وڈیرہ اورنگہبان بنا بیٹھا ہے جوپوری دنیا کے تین چوتھائی وسائل کی مالک ہے اور ان کے وسائل کو مختلف حربوں سے لوٹ رہا ہے۔
آپ اسے لطیفہ کہئے یا عجوبہ سمجھئے،بہرحال یہ ایک مضحکہ خیز بات ضرور ہے کہ ایک ظالم،انسانیت دشمن اقلیت انسانی حقوق کا چارٹر مرتب کرے اور اپنی وظیفہ خوار تنظیموں اور کانفرنسوں کے ذریعے اس مظلوم اکثریت کو انسانی حقوق کی ادائیگی کی کا درس دے جو خود دو سو سال سے اپنے انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے پکار رہی ہے۔
کون سے انسان کے حقوق کی بات کرتے ہو؟
ان سے پوچھو، کس انسان کو حقوق دینے کا راگ الاپ رہے ہو؟ کیا براعظم افریقہ کے اس انسان کے حقوق کی بات کرتے ہو جس کے مختلف قبائل کے لاکھوں سیاہ فام باشندوں کو سفیدچمڑی والوں کی خدمت کے لئے بحری جہازوں میں لاد لاد کریورپی ممالک میں لے جایا گیا اور ان سے ڈھور ڈنگروں کی طرح کام لیا گیا ۔ یا اس اصلی النسل امریکی کے حقوق کی بات کرتے ہو جس نے یورپ کے گنجان آباد علاقوں سے آنے والے بکریوں کے چرواہوں کو اس طرح موت کے گھاٹ اُتارا کہ ان کا وجود اس خطہ