کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 92
﴿وَقَضیٰ رَبُّکَ ألاَّ تَعْبُدُوْا إلاَّ اِيَّاهُ وَبِاْلوَالِدَيْنِ إحْسَانًا إمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ أحَدُهُمَا أوْکِلَاهُمَا فَلاَتَقُلْ لَّهُمَا أفٍ وَّلاَتَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَّهُمَا قَوْلاً کَرِيْمًا﴾ ( الاسراء:۳۲) ”اور تمہارے پروردگار نے فیصلہ فرما دیا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین سے بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا، اور نہ انہیں جھڑکنا، اور ان سے بات ادب سے کرنا۔“ دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿وَوَصَّيْنَا الاِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أمُّهُ وَهْنًا عَلٰی وَهْنٍ وَفِصٰلُهُ فِیْ عَامَيْنِ أنِ اشْکُرْلِیْ وَلِوَالِدَيْکَ… الاية﴾ (لقمان :۱۴) ”اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے بارے میں تاکیدی حکم دیا، اس کی ماں اسے تکلیفیں سہہ سہہ کر اٹھائے پھرتی رہی۔ پھر دو برس میں اس کا د ودھ چھڑانا ہوتا ہے، کہ میرا بھی شکر ادا کرتا رہ، اور اپنے والدین کا بھی۔ “ ایک دفعہ کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ”میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟“ آپ نے فرمایا: ”تیری ماں “ سائل نے پوچھا: ”اس کے بعد کون؟“ آپ نے فرمایا: ”تیری ماں “ سائل نہ تیسری بار کہا کہ”اس کے بعد کون؟“ آپ نے فرمایا: ”تیری ماں “ اور جب چوتھی بار سائل نے یہی بات پوچھی تو آپنے فرمایا: ”تیرا باپ“[1] ایک دفعہ آپ نے برسر منبر فرمایا: ”اس شخص پر لعنت جسے بوڑھے والدین یا ان میں سے کوئی ایک میسر آئے اور وہ اس کی خدمت کرکے اپنے گناہ بخشوا نہ لے۔“[2] ایک دفعہ آپ سے پوچھا گیا: ”سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟“ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔“ پھر پوچھا گیا۔ ”اس کے بعد کون سا؟“ آپ نے فرمایا: عقوق الوالدين[3]یعنی ”والدین کی نافرمانی کرنا یا انہیں ستانا۔‘‘ ایک دفعہ ایک باپ بیٹے کی شکایت لے کر آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں بوڑھا ہوں ، کمانے کے قابل نہیں رہا، اور میرا بیٹا مجھے کچھ نہیں دیتا۔ آپ نے بیٹے کو بلاکر فرمایا: أنت ومالک لأبيک[4]”تم خود بھی اور تمہارا مال بھی سب کچھ تمہارے باپ کا ہے“ اور ایک دفعہ یوں فرمایا:”إن أطيب ما أکلتم من کسبکم وإن أولادکم من کسبکم[5] ”پاکیزہ ترین رزق جو تم کھاتے ہو، وہ تمہاری اپنی کمائی ہے، اور اولاد بھی تمہاری کمائی ہے“ ان ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر باپ ضرورت مند ہو اور بیٹا اس طرف توجہ نہ کرے تو باپ کو