کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 91
ہیں ۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر ایک درجہ فضیلت حاصل ہے۔“ عورتوں کا مردوں پر حق یہ ہے کہ مرد اپنی حیثیت کے مطابق بیویوں کے نان و نفقہ اور رہائش کے ذمہ دار ہیں ۔ انہیں یہ ذمہ داری پوری کرنا بھی ضروری ہے،۱ور حسن سلوک سے پیش آنا اس سے بھی زیادہ ضروری! جب کہ مردوں کا عورتوں پر حق یہ ہے کہ وہ گھر کی مالکہ ہونے کی حیثیت سے اس امانت میں کسی طرح کی خیانت نہ کریں اور ان کی اطاعت کریں ۔ مردوں کو جو زائد درجہ حاصل ہے، وہ عورتوں پرنگران ہونے کی بنا پر ہے۔ اب چونکہ منتظم خانہ ہونے کی حیثیت سے مردوں سے عورتوں پر زیادتی کا خطرہ موجود ہے، اس لئے آپ نے اپنے خطبہ حجة الوداع میں اس طرف خصوصی توجہ دلاتے ہوئے فرمایا: استوصوا بالنساء خيرا فإنهن عندکم عوان لايملکن لأنفسهن شيئا ”عورتوں کے بارے میں میں تمہیں حسن سلوک کی تاکید کرتا ہوں ، کیونکہ وہ تمہارے زیر نگیں رکھی گئی ہیں ، جو خود کچھ نہیں کرسکتیں ۔“ (طبقات ابن سعد) ازدواجی زندگی کی اصل روح مودّت، موانست اور مہربانی ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمِنْ اٰيٰتِه أنْ خَلَقَ لَکُمْ مِنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْآ إلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَکُمْ مَوَدَّةً وَّرَحْمَةً … الاية﴾(الروم:۲۱) ”اور اس اللہ کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے عورتیں پیدا کیں ، تاکہ تم ان کی طرف (مائل ہوکر) سکون حاصل کرو۔ اور تم میں محبت اور مہربانی پیدا کردی۔“ لہٰذا فریقین پر لازم ہے کہ وہ خوشگواری کی فضا کو بہرطور قائم رکھیں ۔ لیکن اگر وہ اسے برقرار نہ رکھ سکیں اور ناچاقی کی صورت پیدا ہوجائے تو مرد کو طلاق کا حق دیا گیا ہے جو اگرچہ ناگزیر حالات میں جائز ہے، مگر اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ناپسندیدہ چیز ہے۔[1] ب۔ والدین اور اولاد کے حقوق والدین پر اولاد کا حق یہ ہے کہ وہ اپنے بچے کا اچھا سا نام رکھیں اور اگر استطاعت ہو تو ساتویں دن عقیقہ کریں ۔ اولاد کی تعلیم و تربیت کا داعیہ چونکہ ہر انسان میں فطری طور پر موجود ہے، لہٰذا یہاں قابل ذکر بات صرف یہ ہے کہ اولاد کی تربیت اور تعلیم اسلامی خطوط پر ہونی چاہئے۔لڑکی اگر بالغ ہوجائے تو اس کے لئے کوئی موزوں اور دیندار رشتہ تلاش کرکے اس کی شادی کرنا والد پر فرض ہے۔ البتہ لڑکے کے سلسلہ میں وہ مختارہے۔ اگر کرسکتا ہے تو کردے، ورنہ اس پرذمہ داری نہیں ہے۔ دوسری طرف اولاد پر والدین کی خدمت اور ان سے حسن سلوک اس قدر ضروری ہے کہ کئی مقامات پر اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے ذکر کے ساتھ والدین سے احسان کا ذکر فرمایا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: