کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 90
آیاہے۔اور آپ نے فرمایا: ”خير کم من تعلم القرآن و علمه[1] ”تم میں سے سب سے بہتر وہ شخص ہے، جو خود قرآن سیکھے اور پھر دوسروں کو سکھائے“ نیز آپ نے یہ ارشاد فرماکر تعلیم حاصل کرنا لازمی قرار دیا ہے طلب العلم فريضة علی کل مسلم[2] ”علم حاصل کرنا ہرمسلمان پر فرض ہے“ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حصولِ تعلیم کو لازمی قرار دیا۔ اور اس کے لئے بہت سے ادارے قائم کئے۔ حتیٰ کہ خانہ بدوش، بدوؤں کے لئے قرآنِ مجید کی تعلیم کو لازمی قرار دیا۔ آپ نے ابوسفیان نامی ایک شخص کو چند آدمیوں کے ساتھ مامور کیا کہ وہ قبائل میں پھر کر ہر شخص کا امتحان لے، اور جس کو قرآنِ مجید کاکوئی حصہ بھی یاد نہ ہو، اسے سزا دے۔[3] کتاب و سنت کے علاوہ دوسرے علوم کی تعلیم کی طرف قرآن میں واضح ہدایات موجود ہیں ۔ البتہ ایک اسلامی مملکت میں ایسی تعلیم، جو اس کے بنیادی نظریات کے خلاف ہو اسے برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ (۱۱) حق آزادیٴ مذہب ایک اسلامی مملکت میں ہر شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جونسا عقیدہ اور مذہب پسند کرتاہے، اختیار کرے، اور اپنی مذہبی عبادات بجا لائے۔ مگر اسے کوئی ایسا کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا جوکسی دوسرے مذہب یا فریق کی دل آزاری یا نقض عامہ کا باعث بنے۔ اسلام کسی کو جبرا ً مسلمان بنانے کا ہرگز قائل نہیں ۔ لیکن ایک دفعہ اسلام لانے کے بعد مذہب کی تبدیلی کو وہ جرم قرار دیتا ہے۔ کیونکہ اسلام ایک تحریک ہے لہٰذا دین کی تبدیلی کوبغاوت سمجھ کر اس کی سزا قتل قرار دیتا ہے۔ دورِ فاروقی میں اہل کتاب آزادی سے اپنی مذہبی رسوم اداکرتے۔ ناقوس بجاتے اور صلیب نکالتے تھے۔ مسلمان اگر ان سے سختی کرتے تو وہ پاداش کے مستحق ہوتے تھے۔ (۱۲) باہمی حقوق اب ہم افرادِ معاشرہ کے حقوق کا اس ترتیب سے ذکر کریں گے، جس پر معاشرہ کی بنیاد اٹھتی ہے۔ ان حقوق میں سب سے پہلا نمبر زوجین (میاں بیوی) کے حقوق کا ہے۔ ۱۔ زوجین کے حقوق: ارشادِ باری تعالیٰ ہے ﴿وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةً…الاية!﴾ (البقرہ: ۲۲۸) ”اور بیویوں کے حقوق اپنے خاوندوں پر ایسے ہیں ، جیسے دستور کے مطابق خاوندوں کے ان پر