کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 88
استعمال اور عیاشیانہ زندگی گزارنے کی اجازت نہیں دیتا۔ بلکہ اس نے اس آمدنیمیں زکوٰة و صدقات اور انفاق فی سبیل اللہ کی صورت میں دوسروں کے حقوق کی نشاندہی بھی کردی ہے۔ یوں معاشرہ کے محروم طبقات کو ان کا حق بھی مل جاتاہے، دولت بھی گردش میں رہتی ہے، اور معاشرہ فساد و بدامنی کا شکار بھی نہیں ہوتا۔ نیز طبقاتی تقسیم میں از خود نمایاں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ (۷) سیاسی حقوق آج کل سیاسی حقوق کابڑا چرچا ہے۔ ہربالغ انسان کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت، رائے دہی کا حق حاصل ہے، اور مملکت کا ہر شہری بلا تخصیص مرد و زَن، بڑے سے بڑے سرکاری منصب پر فائز ہوسکتا ہے۔ اسلام ایسے غیر مشروط سیاسی حقوق کا قائل نہیں ہے۔ اسلام نے عورت کو سیاسی ذمہ داریوں سے مستثنیٰ قرار دیا ہے کہ جب وہ اپنے گھر کی سربراہ بھی نہیں بن سکتی، تو ایک علاقہ یا ملک کی کیسے بن سکتی ہے؟ نیز اسلامی نقطہ نظر سے ہر ایریغیرے سے رائے طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں ۔ رائے صرف اس شخص سے لی جائے گی، جو اس کا اہل ہو۔ حیرت کی بات ہے کہ ہم اپنے ذاتی امور میں تو رائے صرف اس شخص سے لیتے ہیں ، جسے اس کا اہل سمجھتے ہیں ۔ ہر کسی سے نہ مشورہ کرتے ہیں نہ رائے لیتے ہیں ، تو پھر کیا اُمور مملکت ہی ایسے گئے گزرے معاملات ہیں کہ ان کے بارے میں اس پابندی کو یکسر ختم کردیا جائے؟ سیاسی اُمور میں اسلام باہمی مشورہ کی تاکید کرتا ہے، اور رائے دہی کا حق بھی دیتا ہے۔مگر رائے دہی پر پابندیاں یہ ہیں کہ وہ مسلمان ہو، کم از کم نماز اور زکوٰة ادا کرتا ہو، سمجھ دار ہو اور کوئی ایسا جرم نہ کرچکاہو، جس کی بنا پر اس کی شہادت ناقابل قبول ہو۔ ایسے لوگوں سے خلیفہ کے انتخاب میں رائے لی جاسکتی ہے اور مناصب کے لئے چند شرائط بھی ہیں ، جیسے علومِ شریعت سے واقفیت اور تقویٰ وغیرہ۔ جمہوریت میں عہدہ یا منصب کے حصول کو ہرفرد کا حق قرار دیا گیاہے، جبکہ شرعی نقطہ نظر سے یہ حق نہیں ، بلکہ ایک گراں بار ذمہ داری ہے۔ اسی لئے عہدہ کی طلب کو مذموم قرار دیا گیا ہے۔ (۸ ) عدل و انصاف کا حق ہر شہری کا یہ حق ہے کہ اسے عدل و انصاف مہیا ہو، پھرمفت اور بلا تاخیر مہیا ہو اور یہ حق اس قدر اہم ہے کہ اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ﴿إنَّا أنْزَلْنَا إلَيْکَ الْکِتٰبَ بِاْلَحَقَّ لِتَحْکُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا اَرٰکَ اللّٰهُ… الاية﴾ (النساء:۱۰۵) ”اے پیغمبر! ہم نے آپ پر سچی کتاب نازل کی ہے، تاکہ آپ اللہ تعالیٰ کی ہدایات کے مطابق لوگوں کے مقدمات کا فیصلہ کریں ۔“