کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 86
(۵ ) معاشرتی حقوق اسلام معاشرہ کے افراد میں اونچ نیچ کا قائل نہیں ، بلکہ مساوات کا حامی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿يٰاَيُّهَا النَّاسُ إنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَّاُنْثیٰ وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا إنَّ أکْرَمَکُمْ عِنْدَاللّهِ أتْقٰکُمْ… الاية﴾ (الحجرات:۱۳) ”لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا، اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔بلاشبہ اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہی ہے جو زیادہ متقی ہو“ انسان کے اس فطری حق کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ حجة الوداع میں یوں وضاحت فرمائی: أيها الناس إن ربکم واحد وإن اباکم واحد، کلکم بنو اٰدم و اٰدم من تراب، ألا لا فضل لعربی علی عجمی ولا لعجمی علی عربی ولا لأحمر علی أسود ولا لأسود علی أحمر إلا بالتقوی“ ( مسند احمد) ”لوگو! بلاشبہ تم سب کا ربّ ایک اور باپ بھی ایک ہے۔ تم سب آدم علیہ السلام کی اولاد ہو، اور آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا کئے گئے تھے۔ سن رکھو! کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ، نہ ہی کسی گورے کو کالے پر اور نہ ہی کسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت حاصل ہے۔ فضیلت اگر ہوسکتی ہے تو صرف تقویٰ کی بنا پر ہوسکتی ہے!“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشادِ مبارک سے قومیت پرستی، وطنیت پرستی اور نسلی ولسانی ا ختلافات وفسادات کی جڑ کٹ جاتی ہے جو آج کل بین الاقوامی اور بین المملکتی فسادات نیز جنگ و جدال کا باعث بنے ہوئے ہیں ۔ پھر اس سلسلہ میں آپ کا اندازِ تربیت بھی ملاحظہ فرمائیے۔ حضرت ابوذرّ غفاری رضی اللہ عنہ ایک جلیل القدر صحابی اور سابقون الاولون میں سے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے خصوصی پیار بھی تھا۔حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ خود بیان فرماتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ ایک شخص کوبرا بھلا کہا اور ا س کی ماں کو گالی دی[1] تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”يا أبا ذرعيرته بأمه إنک امرء فيک أمر الجاهلية ”اے ابوذرّ! تو نے اسے (حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو) اس کی ماں سے عار دلائی ہے، تو ایسا شخص ہے جس میں ابھی تک جاہلیت کا اثر باقی ہے!“ (۶) معاشی حقوق سرمایہ دارانہ نظام میں معاشی حقوق کوبالکل آزاد چھوڑ دیا گیاہے، خواہ اس بنا پر معاشرہ کو کتنا ہی نقصان کیوں نہ پہنچے۔ اس کے اخلاق تباہ ہوں ، بے حیائی اور فحاشی کو فروغ ملے، مثلاً لوگوں کو گندم کی