کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 79
ہے :”روى عن بعض الصحابة التحليف على المصحف“ يعنى بعض صحابہ سے قرآن كى قسم كهانا مروى ہے۔قرآن چونكہ اللہ كى صفت ہے، اس لئے اس كے واسطہ سے اللہ سے التجا كى جاسكتى ہے۔ سوال:امام كثرت سے جهوٹ بولتا ہے ، كيااس كے پيچهے نماز ہوجاتى ہے؟ جواب: جهوٹ بولنے والے امام كو تبديل كردينا چاہئے۔ دارقطنى ميں حديث ہے كہ امام بہتر لوگوں كو بناياكرو اور اگر مقتدى اس كى تبديلى پر قادر نہ ہوں تو اس كى اقتدا ميں نماز تو ہوجائے گى ليكن پسنديدہ عمل نہيں ۔ صحيح بخارى باب إمامة المفتون كے تحت حضرت عثمان رضى اللہ عنہ كا قول ہے:”الصلاة أحسن ما يعمل الناس فإذا أحسن الناس فأحسن معهم وإذا أساء وا فاجتنب اساء تهم“ يعنى ”نماز بہترين كام ہے جو لوگ كرتے ہيں ۔ جب لوگ اچها كام كريں تو توبهى ان كے ساتھ اچهائى كر اور جب برا كريں تو ان كى برائى سے بچ۔‘‘ اس پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لكهتے ہيں ”وفيه أن الصلاة خلف من تكره الصلاة خلفه أولى من تعطيل الجماعة “ (فتح البارى :2/190) ”اس روايت ميں يہ مسئلہ ہے كہ جس كى اقتدا ميں نماز پڑهنامكروہ ہو، جماعت ترك كرنے سے بہتر ہے كہ اس كى امامت ميں نماز پڑھ لى جائے۔“ سوال:وِرد كا اسلام ميں كيا تصور ہے؟ اور كسى آيت كا ورد كرنا مقصود ہو تو كيا طريقہ ہے؟ جواب: ورد وظائف كرنے كى كتاب و سنت ميں ترغيب وارد ہے۔ بعض كے لئے اوقات كا تعين ہے اور بعض كو علىٰ الاطلاق چهوڑا گيا ہے۔ اسى طرح بعض اذكار ميں گنتى كا تعين ہے ، جبكہ بعض ميں گنتى كى تصريح نہيں ، احاديث ميں جس انداز سے وظائف وارد ہوئے ہيں ، اس طرح ہونے چاہئيں ، اپنى طرف سے كمى بيشى كى اجازت نہيں ۔ سوال: ميرى عمر پچيس سال ہے۔ اب ميں نے نماز باقاعدہ پڑهنا شروع كردى ہے۔ اس سے پہلے نماز نہيں پڑهى۔ كيا اب پہلى نمازوں كے ادا كرنے كا كوئى طريقہ ہے؟ جواب: زندگى كے گزرے حصہ كى ترك شدہ نماز وں كى قضا كى ضرورت نہيں ۔ صرف توبہ استغفار كرنا ہى كافى ہے۔ قرآن ميں ہے: ﴿قُلْ لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا إِنْ يَّنْتَهوْا يُغْفَرْلَهمْ مَّا قَدْ سَلَفَ﴾ (الانفال:38) ”(اے نبى) كفار سے كہہ دو كہ اگر وہ اپنے افعال سے باز آجائيں تو جو ہوچكا وہ انہيں معاف كرديا جائے گا“ اور دوسرى جگہ فرمايا: ﴿وَاِنِّىْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَامَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهتَدَىٰ﴾ ( طہٰ:82) ”اور جو توبہ كرے اور ايمان لائے اور عمل نيك كرے پهرسيدهے رستے چلے،ميں اس كو بخش دينے والاہوں ۔‘‘ شريعت ميں قضاءِ عمرى كا كوئى ثبوت نہيں حديث ميں ہے ”التوبة تجب ماكان قبلہا“ نيز فرمايا: ”التائب من الذنب كمن لا ذنب له“ (ابن ماجہ: حديث نمبر4250)