کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 76
ہر جمعہ جب لوگوں كو خطبہ ديتے تو اس سورة كى تلاوت فرماتے، ا س حديث كا مفہوم كيا ہوگا؟ جواب: اس حديث كے تحت علامہ صنعانى رحمہ اللہ ’سبل السلام ‘ ميں فرماتے ہيں كہ ”اس ميں اس امر كى دليل ہے كہ ہر جمعہ كے خطبہ ميں سورة ق كى تلاوت كرنا مشروع ہے۔ علماء نے كہا كہ اس سورةكو اختيار كرنے كا سبب يہ ہے كہ اس ميں بعث، موت، سخت قسم كے مواعظ اور شديد تنبيہات كا بيان ہے۔ اس سے يہ بهى پتہ چلتا ہے كہ خطبہ ميں قرآن كا كچھ حصہ پڑهنا چاہے اور اس پر اجماع ہے كہ سورة ’ق‘ مكمل يا ا س كا بعض حصہ خطبہ ميں پڑهنا واجب نہيں “ (3/139) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم كا اس سورة كى عادت اپنانا وعظ و نصيحت ميں دل پسند انداز كو اختيار كرنے كى بنا پر ہے۔ اس ميں اس بات كى بهى دليل ہے كہ وعظ كو بار بار لوٹايا جاسكتا ہے۔ لہٰذا اس حديث ميں ’جمعہ‘ سے مراد وہ جمعے ہيں جن ميں اُمّ ہشام شريك تھيں ۔(المرعاة:2/310) اس كى تائيد اس سے بهى ہوتى ہے كہ عورت پر ويسے بهى جمعہ فرض نہيں اور ماہوارى كے ايام ميں ركاوٹ كا سبب بن جاتے ہيں ۔اس لئے وہ تمام جمعوں ميں شركت ہى نہيں كرسكتى۔ سوال:كيا جمعتہ المبارك كے دونوں خطبوں كا مساوى ہونا طريق نبوى ہے يا ہمارا موجودہ رواج (پہلا خطبہ طويل اور دوسرا مختصر) سنت ہے۔ صحيح احاديث سے جواب ديں ۔ جواب: جمعہ كے دونوں خطبوں ميں برابرى يا كمى بيشى كى كسى حديث ميں تصريح موجود نہيں ۔ ظاہر يہ ہے كہ جس پر خطبہ كا اطلاق ہو وہ كافى ہے، اگرچہ آپس ميں ان كى مساوات نہ ہو۔ راجح مسلك كے مطابق خطبہ كا اطلاق اللہ كى تعريف اور وعظ و تذكير پر ہوتا ہے۔ (المرعاة:2/310) سوال:اگر نماز ميں كسى ركعت كا سجدہ حذف ہوجائے تو سجدہ سہو كفايت كرسكتا ہے يا نہيں ؟ حديث ميں ہے كہ ايك نماز ى كا آخرى ركعت كا سجدہ حذف ہوگياتها تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس كو سجدہ كرنے كا حكم ديا اور پهر تشہد مكمل كرنے پر سجدہ سہو كا حكم فرمايا۔ اگر مذكوره صورت كے علاوه پہلى يا دوسرى ركعت كا سجدہ حذف ہوجائے اور سلام پھيرنے سے پہلے ياد آجائے تو كيا كرے۔ ( حافظ محمد حسين،حجرہ شاہ مقيم، اوكاڑہ) جواب: دو سجدوں ميں اگر ايك سجدہ رہ جائے توجس ركعت ميں سجدہ رہا ہے، وہيں سے نماز شروع كرے۔ جس كى صورت يہ ہے كہ ايك سجدہ پہلے ہوچكا ہے، ايك اور سجدہ كركے اس كے بعد ركعتيں پڑھ لے پهر اخير ميں التحيات كے بعد سلام سے پہلے يا بعد سجدہ سہواً كرے كيونكہ دونوں سجدے ركن ہيں ايك كے چهوٹنے سے نما زنہيں ہوتى۔(فتاوىٰ اہلحديث از محدث روپڑى رحمۃ اللہ علیہ :2/280) سوال: ايك شخص نے غير اللہ كا وسيلہ پكڑنے كے جواز كے متعلق دلائل تحرير كركے ديئے جو من وعن