کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 72
دباؤ کا جس طرح مقابلہ کیا گیا، پاکستان بھی ایسا کرتا تومناسب تھا۔ یکم اکتوبر کی آخری خبر کے مطابق سعودی عرب نے امریکہ کو مسلمانوں پر حملوں کے لئے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ایران نے نہ صرف امریکہ سے تعاون کرنے سے انکار کردیا بلکہ ایرانی صدر جناب محمد خاتمی نے بے حد جرأت مندانہ بیان دیا کہ” امریکہ کو ہم سے تعاون مانگے کی جرأت کیسے ہوئی۔‘‘ (جنگ:۲۸/ستمبر) (۱۴) ایک احساس یہ بھی پایا جاتا ہے کہ حکومت ِپاکستان نے بھارتی شرانگیزی کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دی۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، بھارت کیا کوئی بھی ملک پاکستان پر حملہ کرتے ہوئے یک بارگی ضرور سوچے گا؟ اگر ہندوستان امریکہ کو اڈے فراہم بھی کردیتا ، بالآخر انہوں نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزر کر افغانستان جانا تھا۔ پاکستان اگر اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہ دیتا تو ان کے لئے مشکلات پیدا ہوجاتیں ۔ امریکہ پر حملوں میں جب پاکستان کا کسی قسم کا ہاتھ نہیں تھا، نہ ہی پاکستان اسامہ بن لادن کی سرپرستی کررہا ہے تو پھر اس قدر مرعوب ہونے یا خوف کھانے کی ضرورت نہیں تھی۔ پاکستان میں محب ِوطن حلقے یہ بھی محسوس کررہے ہیں کہ پاکستان کو امریکہ کی بلیک میلنگ کے سامنے ’سرنڈر‘ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ امریکہ اگر افغانستان پرحملہ کرنا بھی چاہتا تو افغانستان کے ہمسایہ دیگر ممالک کی زمین استعمال کرسکتا تھا جیسا کہ اب وہ ازبکستان اور تاجکستان میں کر رہے ہیں ۔ پاکستان نے دہشت گردی کی بھرپور مذمت کی ہے، اتنا ہی کافی تھا۔ ا س کے علاوہ پاکستان قطعی طور پر ’نیوٹرل‘اور غیر جانبدار رہتا، تویہ بات بے حد مناسب ہوتی۔ امریکہ سپرپاور ضرور ہے مگر دنیا میں اس قدر اندھیر نگری بھی نہیں مچی کہ وہ پاکستان پر بغیر کسی معقول عذر کے حملہ کردیتا۔ اب افغانستان پرممکنہ حملے کے خلاف امریکہ، یورپ، آسٹریلیا، مشرقِ وسطیٰ، کینڈا، غرض متعدد ممالک میں مظاہرے ہورہے ہیں ، حتیٰ کہ امریکہ کی پروردہ این جی اوز بھی No To War کے کتبے اٹھائے جلوس نکال رہی ہیں ۔ پاکستان اگر امریکہ کی مخالفت کرتا تو اسے عالمی سطح پر بالخصوص چین اور مسلمان ممالک کی طرف سے اخلاقی حمایت میسر آتی۔ اگر پھر بھی امریکہ پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارادہ ظاہر کرتا تو عالمی سطح پر بہت کم ممالک ا س کی حمایت کرتے۔جنرل مشرف کامعاملہ صدام حسین کا ہے، نہ ملا عمر کا !! ہندوستان کی شرانگیزی کے لئے وہی الفاظ کافی تھے جو جنرل مشرف نے اپنی تقریر کے دوران استعمال کئے یعنی "Lay Off" خود ہندوستان میں رائے عامہ نے واجپائی حکومت کی جارحانہ کاروائی کی مخالفت کرنا تھی۔ ابھی کل ہی تو بات ہے کہ بھارت علاقے میں امن کا علمبردار بنا ہوا تھا۔ اپنے موقف میں اس قدر جلد تبدیلی خود اس کے لئے مصیبت کا باعث بن جاتی۔ یہ بات پیش نظر رہنی چاہئے کہ امریکہ