کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 70
جارحانہ اعلان کیا ہے۔ طالبان کی حکومت کا خاتمہ امریکہ کااولین ہدف ہے۔ یکم اکتوبر کے اخبارات میں ظاہر شاہ کے ساتھ امریکہ کانگریس کے ارکان کو مذاکرات کرتے دکھایا گیا ہے۔ پاکستان میں امریکی سفیر وینڈی چیمبرلین کا بیان بھی اخبارات میں چھپاہے کہ امریکہ افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت قائم کرنا چاہتا ہے۔اقوامِ متحدہ کے افغان امور کے ڈائریکٹر نے وسیع البنیاد حکومت کی حکمت ِعملی کی وضاحت کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ Six Plus Two یعنی افغانستان اور اس کے چھ پڑوسی ممالک اور امریکہ اور روس کے تعاون سے افغانستان میں نئی حکومت بنے گی۔ شمالی اتحاد کے قائدین امریکہ کو ہر طرح کا تعاون پیش کررہے ہیں ۔ ظاہر شاہ اورشمالی اتحاد اہم آپشن ہے جس پر امریکہ کام کرہا ہے۔ پاکستانی حکومت پرامریکہ کی اس حکمت ِعملی کے مضمرات بہت دیر بعد منکشف ہوئے ہیں ۔ پاکستان نے ۲۸/ ستمبر کو امریکہ سے احتجاج کیا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کا خاتمہ نہ کیاجائے۔ مگر حالات بتاتے ہیں کہ پاکستان کے احتجاج کو امریکہ کوئی وقعت نہیں دے گا۔ برطانوی اخبار’ گارجین‘ نے تو ۲۱/ ستمبر کو ایک سٹوری شائع کی تھی جس کا عنوان تھا: "Secret memo reveals plan to overthrow Taliban Regime." ترجمہ: ”خفیہ خط جو امریکہ کے طالبان کا تختہ الٹنے کے عزائم ظاہر کرتا ہے۔“ گارجین کی خبر کے مطابق امریکی حکومت اپنی یورپی اتحادیوں پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان کا تختہ الٹنے کے لئے ملٹری آپریشن سے اتفاق کریں ۔ منصوبہ کے مطابق اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک عارضی حکومت کا قیام ہے، امریکہ نے یورپی حکومت کو ایک خفیہ خط ارسال کیاہے جس میں ان سے رائے طلب کی گئی ہے کہ طالبان کے بعد افغانستان میں کس طرح کی حکومت قائم کی جائے ۔“ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ کابل پر ظاہر شاہ یا شمالی اتحاد کی حکومت کے قیام کے بعد پاکستان کی مشرقی سرحدیں غیر محفوظ ہوجائیں گی۔ قیام پاکستان کے بعد ظاہر شاہ نے پاکستان کو فوری طور پر تسلیم نہیں کیا تھااور ہمیشہ پاکستان کے لئے سیکورٹی کے مسائل کھڑے کئے۔ احمدشاہ مسعود نے حادثہ/موت سے دو دن پہلے دیئے جانے والے انٹرویو (شائع شدہ : ہفت روزہ ٹائم) میں پاکستان پر شدید تنقید کی تھی۔ وہ ہمیشہ طالبان کو پاکستان کی تخلیق کہتے رہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج طالبان کے شانہ بشانہ شمالی اتحاد کے خلاف لڑتی رہی ہے۔ اگر کابل میں پاکستان مخالف حکومت قائم ہوتی ہے تو پاکستان Strategic depth(تزویراتی گہرائی) سے محروم ہوجائے گا۔ طالبان کی موجودگی میں پاکستان کو پاک افغان سرحد کی فکر نہیں ہے، اس لئے وہ یکسو ہوکر پاک بھارت سرحد پر تمام تر توجہ مرکوز رکھ سکتا ہے۔ یہ سوال بھی کیا جاسکتا ہے کہ امریکہ طالبان کو پاکستان کے تعاون کے بغیر بھی ہٹا سکتا ہے ؟ ہاں وہ