کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 69
درمیان اختلاف کی ایک ایسی خلیج قائم ہوجائے گی، جسے کبھی پاٹا نہیں جاسکے گا۔ ۲۷/ ستمبر کو یوم یکجہتی کے دوران پہلی دفعہ ”پہلے صرف پاکستان “ کے نعرے کو کافی پبلسٹی دی گئی۔ سیکولر طبقہ جو پان اسلام ازم جیسے اعلیٰ تصور کا ہمیشہ مخالف رہا ہے، اسے ایک نادر موقع ہاتھ آگیا۔ پاکستان عالم اسلام سے اٹوٹ انگ رشتوں میں جڑاہوا ہے، یہ طبقہ اسے اسلام سے توڑ کر مغربی تہذیب کے دھارے میں شامل کرنا چاہتا ہے۔ طالبان کی اسلامی حکومت کے خلاف ان اسلام دشمنوں کو اپنے خبث باطن کے اظہار کا اچھا موقع ہاتھ آگیا۔ ہم جو اب تک ”پہلے اسلام اور پھر قوم ووطن کے دوقومی نظریہ“ پر فخر کرتے رہے ہیں ، معلوم ہوتا ہے ، حکومت پاکستان کی اساس کے اس تصور کو ریورس کرناچاہتی ہے۔ یہ کوئی خوش آئندہ بات نہیں ہے!! (۱۰) حکومت ِپاکستان نے حال میں ہی چین کی حکومت سے گوادر پورٹ کو ترقی دینے کے لئے اربوں روپے کے منصوبوں کے متعلق معاہدات کئے ہیں ۔ ان معاہدات کا ایک مقصد امریکہ کی طرف سے بھارت کی طرف واضح جھکاؤ کے بعد اس پر یہ ظاہر کرنا تھا کہ پاکستان محض امریکہ کا دست نگر نہیں ہے۔ امریکہ نے چین کی بحر ہند کے قریب اس طرح کی موجودگی پر اپنی تشویش کا اظہار بھی کیا تھا، مگر پاکستان نے اسے نظر انداز کردیا۔ اب اگر امریکی افواج کو پاکستان میں اڈے مہیا کئے جاتے ہیں ، تو یقینا پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ امریکی پاکستان پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ گوادر کے معاہدات کو منسوخ کردے۔ کیا پاکستان اس دباؤ کا سامنا کر پائے گا؟ جنرل مشرف کی طرف سے بار بار کہا گیا ہے کہ انہوں نے چین کو اعتماد میں لیا ہے اوریہ کہ چین نے ان کے فیصلے کی تائید کی ہے۔ چین نے اصولی طور پر دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا ہے۔ ورنہ افغانستان پر امریکہ حملہ کی چین کی طرف سے اب تک حمایت نہیں کی گئی۔ یکم اکتوبر کو بھی چین کی طرف سے نمایاں بیان شائع ہوا ہے کہ امریکہ افغانستان پر حملے سے پہلے ٹھوس ثبوت فراہم کرے۔ پاکستان، افغانستان اور چینی سرحدوں کے قریب امریکی افواج کی موجودگی کے خلاف چین پہلا ملک ہوگا جو احتجاج کرے گا۔ امریکہ اس وقت چین کواپنا مدمقابل سمجھتا ہے اوراس کو حدود میں رکھنے کے لئے بے چین ہے۔ چین کے خلاف امریکی جاسوسی نیٹ ورک ہمیشہ متحرک رہا ہے۔ پاکستان کی علاقائی حدود سے جب چین کے خلاف جاسوسانہ کارروائیاں کی جائیں گی، ایسے میں پاکستان کو مشکل صورتحال کاسامنا کرنا پڑے گا۔ (۱۱) اگر طالبان اسامہ کو امریکہ کے حوالہ کردیں ، تب بھی وہ اپنے گھناؤنے عزائم کی تکمیل سے باز نہیں رہیں گے۔ امریکہ نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور انہیں پناہ دینے والے ممالک کی سرکوبی کا