کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 67
اشک شوئی کرسکیں اور انہیں طفل تسلی دے سکیں ۔ ان کے عزائم پوشیدہ اور ناپاک ہیں مگر ان میں اس قدر اخلاقی جرأت نہیں ہے کہ وہ ان کا کھل کر اظہار کرسکیں ۔ عراق پر حملہ کرنے سے پہلے بھی انہوں نے اعلان کیا تھا کہ فوجی کارروائی کا مقصد محض کویت کو عراق کے قبضے سے چھڑانا اور صدام حسین کا قلع قمع کرنا ہے۔ مگر دنیا نے دیکھا کہ ان کا مقصد خلیج اور مشرقِ وسطیٰ کے تیل پیدا کرنے والے ممالک میں مستقل قیام تھا۔ صدام حسین آج بھی موجود ہے اوروہ اس کو ہوا بنا کروہ خلیجی ممالک کو بلیک میل کرتے رہتے ہیں ۔ کیا پاکستان کے صاحبانِ اقتدار امریکی استعمار کے اصل اہداف اور عزائم سے بے خبر ہیں ؟ اگر وہ بے خبر ہیں توایسے بے خبر حکمران پاکستان جیسے ملک کی قیادت کا فریضہ کیونکر انجام دے سکتے ہیں ؟ اگر باخبر ہیں تو پھر یہود نصاریٰ کی اس عالمی گیم میں وہ پاکستانی قوم کو شریک کیوں کرنا چاہتے ہیں ؟ ایک مذہبی دانشور نے کہا کہ اس وقت دنیا میں صرف دو ہی ملک آزاد ہیں : ایک امریکہ اور دوسرا افغانستان۔ امریکہ اپنے مقابلے میں کسی دوسرے ملک کو آزاد نہیں دیکھ سکتا۔ (۸) امریکہ سے تعاون کے حق میں ایک دلیل یہ بھی دی جارہی ہے کہ اس طرح ہم سیکورٹی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد کر رہے ہیں ۔ امریکہ پر حملوں کے ایک گھنٹہ کے اندر اقوامِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے دہشت گردی کی مذمت میں قرار داد منظور کی تھی۔ اس میں کسی ملک کو دہشت گرد قرار نہیں دیا گیا تھا۔ اصولی طور پر اس قرارداد کی مخالفت ناقابل تصور ہے۔ دہشت گردی کی جس قدر مذمت کی جائے، کم ہے۔ مگر امریکہ کی افغانستان پر چڑھائی اور مظلوم عوام کو دہشت گردی کے پردے میں تباہ و برباد کرنے کا مفہوم مذکورہ قرار داد سے کیسے نکلتا ہے؟ کیا ہم نے امریکہ کی پیروی کرتے ہوئے افغانستان کو ایک دہشت گرد ملک تسلیم کرلیا ہے؟ اگر نہیں تو پھر امریکہ کی طرف سے جوابی دہشت گردی کے لئے ہم اپنے کندھے کیسے پیش کرسکتے ہیں ۔ ۳۰/ ستمبر کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک اور قرارداد منظو رکی ہے جس میں تمام رکن ممالک کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے ہر قسم کے مالی اور لاجسٹک امداد کے ذرائع کا قلع قمع کریں ۔ قرارداد کے مطابق ایسانہ کرنے والے ملکوں پر پابندیاں لگائی جائیں گی اور ضروت پڑنے پر فوجی طاقت بھی استعمال کی جاسکے گی۔ (نوائے وقت: ۳۰/ ستمبر) اس قرارداد کے سنگین خطرات ہیں ۔امریکہ ایران، شام، سوڈان، لیبیا، عراق وغیرہ کو دہشت گرد ملک قرار دیتا آیا ہے۔ کیا اس قرارداد کے بعد امریکہ کو ان ممالک کے خلاف فوجی کارروائی کا بنابنایا جواز ہاتھ نہیں آجائے گا۔ بھارت پاکستان کو ’دہشت گرد‘ ملک قرار دلوانے کی سرتوڑ سفارتی کوشش کررہا ہے۔ فرض کیجئے امریکہ یا اقوام متحدہ پاکستان کو بھی اس فہرست میں داخل کرلیتے ہیں ، تو پاکستان براہِ راست امریکی غنڈہ گردی کا ہدف نہیں بنے گا؟اقوامِ متحدہ درحقیقت