کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 66
گروہ نے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے، امریکی اشاروں پر سرتسلیم خم بجا لائے گی۔ ان حالات میں اگر جہادی تنظیمیں خدشات کا شکار ہیں ، تو ان کے خدشات کچھ بے جا بھی نہیں ۔ (۷) امریکہ میں ہونے والی دہشت گردی تو محض ایک فوری بہانہ اور نامعقول عذر ہے جو امریکہ کے ہاتھ میں آگیا ہے ورنہ جو حقائق اب تک منظر عام پر آچکے ہیں ، ان کی روشنی میں یہ نتیجہ نکالنا کوئی مشکل امر نہیں ہے کہ امریکہ افغانستان پر حملہ بنانے کا ناپاک منصوبہ بہت پہلے بنا چکا تھا۔ امریکی تھنک ٹینک اس طرح کے منصوبے بنا چکے تھے۔ آج سے تین ماہ قبل پاکستان کے سابق وزیرخارجہ جناب آغا شاہی کا روزنامہ ’جنگ‘ میں مفصل انٹرویو شائع ہوا جس میں انہوں نے اپنے ذاتی علم کی بنیاد پر امریکی تھنک ٹینک کے اس طرح کے منصوبوں کی نشاندہی کی ۔ ۱۶ /ستمبر کو ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے حوالہ سے شہرت رکھنے والے پاکستان کے معروف سفارت کار جناب نیاز اے نائیک کا بیان شائع ہوا جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکہ نیویارک اور واشنگٹن میں دھماکوں سے کم از کم چھ ہفتہ قبل افغانستان پرحملہ کرنے کا منصوبہ بنا چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج سے دو ماہ قبل وہ جرمنی میں سفارت کاروں کی ایک کانفرنس میں شریک ہوئے تھے، اس کانفرنس کے دوران امریکی سفارت کاروں کے حوالہ سے انہیں اس منصوبہ کے متعلق آگاہی ہوئی۔ یہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی کا شاخسانہ ہی تھا کہ امریکی ایجنسیوں نے امریکہ پر حملوں کے صرف نصف گھنٹہ پر سٹیلائٹ پر اسامہ بن لادن کے دو ساتھیوں کی گفتگو سننے کا شرانگیز دعویٰ کردیا۔ صہیونی لابیاں ’تہذیبوں کے تصادم‘ کے نظریہ کو عملی جامہ پہنانے کی کی مکمل اور فریب انگیز منصوبہ بندی کرچکی ہیں ۔ ملت ِاسلامیہ اور مغرب کے درمیان مستقبل کے تعلق کو ’صلیبی جنگوں ‘ کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔ تہذیب ِمغرب کو پوری انسان برادری کے لئے ’متفق علیہ‘ تہذیب کے طور پر کامیاب کرانا اہل مغرب کا دیرینہ خواب ہے۔ اس تہذیب کے خلاف جہاں کہیں اور جب کبھی مزاحمت کی جاتی یا آواز بلندکی جاتی ہے، تو اس مزاحمت کو کچلنا اور اس آواز کو دبانا مغربی استعمار اپنا نصب العین بنا لیتا ہے۔ سوویت یونین کے خلاف سرد جنگ اسی نصب العین کی پیروی تھی اور اب ا س کے زوال کے بعد اسلام کی نشاةِ ثانیہ کی تحریکیں مغرور استعماری طاقتوں کے لئے ایک چیلنج کا روپ اختیار کرچکی ہیں ۔ افغانستان ملت ِاسلامیہ میں اس وقت نشاة ِثانیہ کا بڑا مرکز و مظہر ہے۔ روایتی دینی مدارس کے طالبان کا برسراقتدار آنا جہاں دورِ حاضر کاعظیم سیاسی معجزہ ہے، وہاں اسلام دشمن مغربی طاقتوں کے لئے اس کا وجود ناقابل برداشت ہے۔ آج امریکی صدر جارج بش اوربرطانوی وزیراعظم یہ اعلان کررہے ہیں کہ طالبان کے خلاف ان کی جنگ عالم اسلام یاکسی اسلامی ملک کے خلاف جنگ نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے۔ مگر وہ ایسا اس لئے کررہے ہیں تاکہ عالم اسلام میں بسنے والے مسلمانوں کی