کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 65
(۶) جنرل پرویز مشرف تو قوم کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ امریکہ سے تعاون نہ کیا تو کشمیر کاز کو خطرہ لاحق ہوجائے گا، مگر حالات کچھ ایسا رخ اختیار کررہے ہیں کہ امریکہ سے تعاون کے بعد کشمیر کاز بھرپور خطرات کی زد میں آجائے گا۔ بی بی سی سے انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں امریکی سیکرٹری خارجہ کولن پاول نے اٹلی، سپین اور بوسنیا کے ساتھ کشمیر کا ذکر کرکے کشمیر کی تحریک ِآزادی کو بھی دہشت گردی کے زمرے میں شمار کرنے کی طرف واضح اشارہ کردیا ہے۔ بھارتی اور یہودی لابیاں کشمیری مجاہدین کو اسامہ بن لادن کے ساتھ ملانے کی بھرپور پراپیگنڈہ مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ ’نوائے وقت‘ نے اس معاملے میں اپنے خدشات کا اظہاریکم اکتوبر کے اداریے میں یوں کیا ہے: ” کولن پاول کے بیان اور بھارت کی مسلسل شرارتوں کے بعد یہ خطرہ محسوس کیاجارہا ہے کہ طالبان کے بعد نزلہ جہادِ کشمیر اور اس میں حصہ لینے والی جہادی تنظیموں پر گرسکتا ہے۔ حرکت المجاہدین پرپابندی لگا کر اشارہ دے دیا گیا ہے کہ امریکہ جہادِ کشمیر کو کس نگاہ سے دیکھتا ہے۔“ جنرل پرویز مشرف توجہاد اور دہشت گردی میں فرق کو تواتر سے بیان کرتے رہتے ہیں ، مگر ان کی حکومت کی عملی پالیسیاں ان کی اس فکر سے متصادم دکھائی دیتی ہیں ۔ امریکہ پر حملوں کے بحران سے پہلے ہی جہادی تنظیموں کو نکیل ڈالنے کے لئے حکومت کی طرف سے متعدد اقدامات اٹھائے گئے۔ اب امریکہ دباؤ میں آکر ’الرشید ٹرسٹ‘ جیسے رفاہی ادارے کے اکاؤنٹ منجمد کرکے اس پرعملاً پابندی لگا دی گئی ہے۔ پاکستان کی سیکولر لابی طالبانائزیشن اور لشکرائزیشن کی دہائی دیتی رہتی ہے۔ وہ کسی صورت میں جہادی تنظیموں کا وجود برداشت نہیں کرتیں ۔ امریکہ بظاہر تو اپنی مطلب براری کے لئے پاکستان کا ’دوست‘ بن کر سامنے آیا ہے، مگر اس کی طوطا چشمی بھی ضرب المثل ہے۔ پاکستانی قوم اس کی آنکھیں بدلنے کی فریب کاری اور خود غرضانہ پالیسی سے بھی بخوبی واقف ہے۔ کیا جنرل پرویز مشرف یہ یقین دلا سکتے ہیں کہ اپنے مقاصد میں کامیابی کے بعد امریکہ ایک دفعہ پھر بے وفائی نہیں کرے گا؟ یہ بات بھی توجہ کے لائق ہے کہ امریکہ شروع سے بھارت کو پاکستان پر ترجیح دیتارہا ہے، اس علاقے میں ا س کا پہلا ’چوائس‘ بھارت ہے کیونکہ وہ ایک بہت بڑی منڈی ہے۔ پاکستان میں قدم جمانے اور اڈوں پر قابض ہونے کے بعد اس بات کا قوی احتمال ہے کہ امریکہ پاکستان میں اپنے اعلان کردہ بنیاد پرستوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا کاری وار کرے گا۔ امریکہ میں ایسے ’شکرے‘ موجود ہیں جو امریکی صدر بش کو اکسا رہے ہیں کہ اسامہ بن لادن کے تربیتی کیمپ پاکستان میں موجود ہیں چونکہ جہادِ کشمیر کا جہاد افغانستان سے براہِ راست تعلق ہے، اسی لئے پاکستان میں امریکی موجودگی کے بعد جہادِ کشمیر کو براہِ راست خطرہ لاحق ہوجائے گا۔کسی بھی بات کا بہانہ بنا کر امریکہ جہادی تنظیموں کو’کریش‘کرنے کی مہم چلا سکتے ہیں اورحکومت ِپاکستان جو پہلے ہی انتہا پسندوں کے متعلق یہ نظریہ رکھتی ہے کہ ملک کے ایک فیصد