کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 64
اس کا دفاع کرنے یا قبل از وقت پتہ چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔“ (۱۹/ ستمبر)
(۵) جنرل پرویز مشرف نے جن فوری اور شدید خطرات کی نشاندہی کی ہے، وہ اپنی جگہ پر ہیں ۔ حکومت کا موقف کچھ مالی مفادات اور فوری نتائج کے اعتبار سے تو شاید درست ہو لیکن ”مادّی مفادات سے بالاتر اخلاقیات، عدل و انصاف کے مسلمہ اصول اور غیرت و خودداری کے بھی کچھ تقاضے ہیں ۔ صرف مادی تقاضے اور فوری مصلحتیں ہی سامنے نہیں رکھنی چاہئیں ۔پھر ان سے بھی بالاتر دین و شریعت کی ہدایات ہیں جن کوہم کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کرسکتے۔ دینی احکام پرعمل میں خواہ ہمیں یہ سارے خطرات نظر آئیں تب بھی ہمیں دین کے تقاضوں کو اوّلیت دینی چاہئے۔ اس طرح دوراندیشی کا تقاضا ہے کہ صرف فوری مصلحتوں کے پیش نظر فیصلے نہ کئے جائیں ، اخلاق کے مسلمہ تقاضے بھی ملحوظِ خاطر رہیں ۔“
حکمت و دانائی محض مادّی مفادات کے حصول کی کاوش میں نہیں ہوتی، اخلاقی نصب العین کی پیروی اس سے بدرجہا حکیمانہ اور دانش مندانہ حکمت ِعملی کہلانے کی مستحق ہے۔ پاکستان کے وزیرخزانہ امریکی تعاون کے نتیجہ میں خوشحالی کے سیلاب کی نوید سنارہے ہیں ،ابھی تک اس کے جو نتائج سامنے آئے ہیں ، وہ محض یہ ہیں کہ یورپی یونین کے وفد نے پاکستان کے دورہ کے دوران پاکستان کے 37.9کروڑ ڈالر کے قرضے ری شیڈول کرنے کا معاہدہ کیا ہے اور ۳۰/ ستمبر کو یہ خبرشائع ہوئی کہ پاکستان کو امریکہ کی طرف سے پانچ کروڑ ڈالر کا قرضہ ملے گا۔ اگر معروضی تجزیہ کیا جائے تو یہ فوری مالی فوائد ان وسیع مادی و مالی نقصانات کا عشر عشیر بھی نہیں ہیں جو پاکستان کو امریکہ کے افغانستان پر حملے کی صورت بھگتنا پڑیں گے۔ اس ممکنہ حملے کے نتیجہ میں ۱۵/لاکھ اضافی افغان مہاجرین کی پاکستان میں ہجرت متوقع ہے، یہ امر پاکستان کی معیشت پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ ڈالے گا۔ طالبان کے بعد اگر افغانستان میں پاکستان مخالف حکومت آتی ہے تو پاکستان کی مغربی سرحدیں خطرات کا شکار ہوجائیں گی جن کی حفاظت کے لئے اربوں ڈالر کے فوجی اخراجات چاہئیں ۔ 37.9 کروڑ کی ری شیڈولنگ کوئی بہت زیادہ فوائد کی حامل نہیں ہے۔ یہ پاکستان کے ۴۰/ ارب ڈالر کے کل قرضہ کا ایک فیصد بھی نہیں ہے۔ ابھی تک پاکستان کا قرضہ معاف کرنے کی بات نہیں کی گئی ہے۔ ری شیڈولنگ سے قرضہ بڑھے گا۔ کیونکہ ری شیڈولنگ کے بعد پرانے قرضوں پر سود کی شرح میں پانچ فیصد اضافہ کردیا جاتا ہے۔ نئے قرضے پاکستانی قوم کے لئے نعمت نہیں بلکہ وبالِ جان ہوں گے۔ نوائے وقت کا تبصرہ بالکل درست ہے کہ ”عوام اسے اپنی توہین سمجھتے ہیں کہ ڈالروں کا لالچ دے کر پاکستان کو اپنے اصولی موقف سے ہٹا دیا جائے اور افغان عوام کے خون سے ہاتھ رنگنے کی کسی کارروائی میں ہمیں شرکت پر مجبور کردیاجائے“ (۳۰/ ستمبر)۔ اقبال کا پیغام بھی یہی ہے:
اے طائر ِلاہوتی اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی!