کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 60
کوئی ایسا میزان بھی نہیں کہ جس کی بنیاد پر اعداد و شمار کی زبان میں ٹھوس بنیادوں پر دعویٰ کیا جاسکے کہ حکومت کے فیصلے کے خلاف رائے رکھنے والے رائے عامہ کے طبقات کا تناسب کیا ہے۔ البتہ ہمیں اس امر کا یقین ہے کہ جناب مشرف صاحب کا یہ دعویٰ محل نظر ہے کہ ان کے فیصلے کی مخالفت دس پندرہ فیصد لوگ کررہے ہیں جو عقل کی بجائے جذبات کی طرف زیادہ مائل ہیں ۔ اگر تو معروضیت اسی کا نام ہے کہ سرکاری ذرائع ابلاغ کی طرف سے پیش کردہ ’حقائق‘کو ہی اس طرح کے اہم قومی امور کے متعلق رائے قائم کرنے کیلئے اساس تسلیم کیا جائے، تو پھر شاید حکومت کی مخالفت میں پندرہ فیصد کا تناسب بھی مبالغہ آمیز نظر آئے، لیکن اگر غیر جانبدار پریس اورپھر آس پاس کے ذاتی مشاہدات اور غیر رسمی اجتماعات اور عوامی بحثوں اورمختلف سماجی اداروں کی جانب سے پیش کردہ تاثرات کوبھی پیش نظر رکھا جائے توپھر بہت ہی قلیل تعداد ایسی ہے جو امریکہ سے پاکستان کے تعاون کے متعلق خدشات یا کم از کم ابہام کا شکار نہ ہو۔
ہمارا خیال ہے کہ وہ لوگ جو حکومت کے فیصلے کی شدت سے مخالفت کررہے ہیں ، وہ بھی اپنے عقلی میزان پر عالم اسلام اورپاکستان کے قومی مفاد کو سامنے رکھ کر ایسا کررہے ہیں ۔ وہ نہ تو فسادی عناصر ہیں جو کوئی مذموم ، ذاتی یا جماعتی ایجنڈا رکھتے ہوں نہ ہی حکمت و دانش سے عاری کوئی بے عقل انسان ہیں جو قومی معاملات کے متعلق صائب رائے اپنانے کے قابل ہی نہ ہوں ۔ بالکل اسی طرح ہم جناب پرویز مشرف کے متعلق بھی کوئی ایسا سوئے ظن نہیں رکھتے کہ انہیں ’غدار‘ ، امریکی ایجنٹ یا قومی مفاد کا سودا کرنے والے توہین آمیز القابات کا مستحق سمجھتے ہوں ۔ ہمارے خیال میں انہوں نے اپنی فراست کے مطابق ایک فیصلہ کیا ہے ،ان کا فیصلہ بھی ہر خطاکار انسان کی طرح غلط ہونے کابرابر امکان رکھتا ہے۔ اگرچہ ہر صاحب ِاقتدار کسی حد تک راست فکری کے پندار میں مبتلا ہوتا ہے، مگر اختلافِ رائے کی گنجائش ہمیشہ باقی رہتی ہے۔
یہاں یہ نشاندہی بھی مناسب معلوم ہوتی ہے کہ گیلپ سروے میں امریکہ کی مخالفت میں ۶۷ فیصد آرا پیش کی گئیں ۔ جنرل پرویز مشرف ہمیشہ اپنے آپ کو ایک ترقی پسند، لبرل اورروشن خیال انسان کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں ۔ وہ دوسروں کی بات کو سننے کا میلان بھی رکھتے ہیں ۔ اس نازک گھڑی میں ان کے لئے دوسرا نقطہ نظر جاننا بے حد ضروری ہے۔ جو لوگ حکومت کے موجودہ فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں ، ان کے ذہنوں میں پائے جانے والے خدشات اور تحفظات درج ذیل ہیں :
(۱) جیسا کہ حکومت نے واشگاف الفاظ میں اب اعلان کردیا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کے تین مطالبات پورے کرنے کی حامی بھرلی ہے۔ ۲۸/ ستمبر کو وزیرخاجہ جناب عبدالستار نے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر پاکستان کو امریکہ کی طرف سے تین درخواستیں موصول ہوئی تھیں جو معلومات کے تبادلے، فضا کے استعمال اورلاجسٹک سپورٹ کے بارے میں تھیں ، ہم نے ان پر ہاں