کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 56
۴۔ ”ہم نے ایٹم بم گلے میں ہار ڈال کر دکھانے کے لئے نہیں بنایا۔اگر امریکہ نے پاکستان کی سرزمین استعمال کی تو موجودہ حکومت کونکال پھینکیں گے۔“
(انجینئر سلیم اللہ، جمعیت علماءِ پاکستان)
۵۔ ”کامیاب ہڑتال اور بھرپور ریلیوں نے ثابت کردیا ہے کہ پندرہ فیصد نہیں بلکہ پوری قوم امریکہ کی ہر جارحیت کے خلاف طالبان کے ساتھ ہے۔“ (مولانا شاہ احمد نورانی)
۶۔ ”قوم نے حکومت کے فیصلہ کو مسترد کرکے کونسل کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے“ (مولانا سمیع الحق)
یوم یکجہتی
۲۱/ ستمبر۲۰۰۱ء کے زبردست احتجاجی مظاہروں نے حکومت کے ذمہ داران کو فی الواقع پریشان کردیا۔ انہوں نے عوام میں غم و غصہ کی لہر کو کم کرنے اور انہیں اعتماد میں لینے کے لئے حکومتی مشینری اور ذرائع ابلاغ کو اپنے حق میں استعمال کرنے کا وسیع منصوبہ بنایا۔حکومت کی طرف سے ۲۷/ ستمبر کو قومی سطح پر یوم یکجہتی منانے کا اعلان کردیا۔ ۲۰ ستمبر اور ۲۷/ ستمبر کے درمیانی ہفتہ کے دوران پاکستان ٹیلی ویژن پر حکومتی فیصلہ کی تائید میں مبصرین کے مسلسل انٹرویوز دکھائے گئے اور اس بات کی بھرپور تشہیر کی گئی کہ یہ فیصلہ حکمت و تدبر کا عظیم شاہکار ہے۔محکمہ تعلقاتِ عامہ نے اخبارات کے ذریعے رائے عامہ کو حکومت کی تائید میں لانے کے لئے بھرپور ابلاغی مہم شروع کی۔ حکومت کی طرف سے سرکاری اداروں کو ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ اپنے ملازمین کو یوم یکجہتی کی تقریبات میں شریک کریں ۔ اسی دن جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں نے یوم استحکامِ پاکستان منانے کے فیصلہ کیا۔ حکومت کی طرف سے یوم یکجہتی منانے کا مقصد واضح نہیں تھا۔ بظاہر یہی لگتا تھا کہ وہ اپنے خلاف ہونے والے ردعمل میں کمی لانا چاہتی تھی۔ جیسا کہ ۲۷/ستمبر کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں حکومت پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز نے لکھا:
”امن پسند عوام کوگمراہ کرنے کی ان مذموم کاوشوں کے تدارک اور اتحاد و یگانگت کے فروغ کی خاطر صدر جنرل پرویز مشرف نے ۲۷/ ستمبر کو یوم یکجہتی پاکستان منانے کا انتہائی صائب اور خوش آئند فیصلہ کیا ہے۔“ (نوائے وقت، جنگ)
مگر عام آدمی تذبذب میں مبتلا تھا کہ حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے اثرات کو کم کرنے کے لئے منایا جانے والا دن ’یومِ یکجہتی‘ کس طرح ہے؟ معروف کالم نگار جناب عباس اطہر نے اس الجھن کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا :
”جمعرات کے دن یوم یکجہتی کے بارے میں کسی کو یہ معلوم نہیں کہ وہ کس کی حمایت میں منایا جارہا تھا۔ جس کسی فرد یا گروہ نے حکمرانوں کو یہ منانے کا مشورہ دیا تھا، اس سے یہ پوچھنا ضروری ہے کہ اظہارِ یکجہتی کس کے ساتھ مقصود تھا؟ امریکہ کے ساتھ یا پاکستان کے ساتھ، جنگ کے ساتھ یا امن