کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 55
کاوش قرار دیا گیا۔ دائیں بازو کے ایک معروف صحافی نے گو ’مدبرانہ جسارت‘ کے عنوان سے کالم لکھ کر اس تقریر کی کھل کر مدح سرائی کی۔ متعدد کالم نگاروں نے رائے ظاہر کی کہ جنرل مشرف نے بھارت کے ناپاک عزائم کو بروقت خاک میں ملا دیا اور پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا ہونے سے بچا لیاحتیٰ کہ جنرل (ریٹائرڈ) حمیدگل کی طرف سے بھی اس تقریر سے نیم دلانہ اتفاقِ رائے ظاہر کیا گیا مگر عوام کی عظیم اکثریت، دینی جماعتوں ، جہادی تنظیموں اور کثیر تعداد میں دانشوروں ، صحافیوں اور راہنماؤں نے پرویز مشرف کی وضاحت پر عدمِ اطمینان کا اظہار کیا۔ مذکورہ تقریر کے باوجود۲۱/ ستمبر کو پورے ملک میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اور ہڑتال ہوئی۔ کراچی میں پچاس ہزار سے زیادہ افراد پر مشتمل جلوس نے امریکی صدر بش کے پتلے جلائے، مشتعل جلوس نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ اس باہمی تصادم کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک بھی ہوئے۔ کراچی میں مفتی سلیم اللہ اور مفتی نظام الدین شامزئی نے فتویٰ دیا کہ امریکہ سے تعاون حرام ہے۔ انہوں نے اعلان کیاکہ اگر امریکی فوجی پاکستان کے زمین پر ناپاک قدم رکھیں تو ائرپورٹ پرقبضہ کرلیا جائے گا۔ پشاور، اسلام آباد، لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں بھی بھرپور احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے۔ ۲۱/ ستمبر کودفاعِ پاکستان و افغانستان کونسل نے واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ افغانستان پر یلغار پاکستان پرحملہ تصور کیا جائے۔ امریکہ کو اڈے دیئے گئے تو حکومت کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔
(انصاف: ۲۲/ ستمبر)
۲۱/ ستمبر کے احتجاجی جلسوں میں مختلف راہنماؤں نے حکومت کے خلاف سخت لب و لہجہ اختیار کیا۔ ان کے درج ذیل منتخب بیانات سے ان کے ردّعمل کی شدت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے:
۱۔ ”امریکہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔ اگر حکومت نے امریکہ کو فضائی حدود یا اڈے دینے کی کوشش کی تو پھر اس کے خلاف ہماری کھلی جنگ ہوگی۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے طالبان کی بھرپور حمایت کا اعلان کرے۔ مسلم ممالک کے حکمرانوں نے امریکہ کے دباؤ میں آکر اس کی حمایت کا اعلان کردیا ہے مگر کروڑوں مسلمان ان پٹھو حکمرانوں کے کسی بھی فیصلہ کے پابند نہیں ہیں ۔“ (مولانا فضل الرحمن: جمعیت علماءِ اسلام)
۲۔ ”ہم مشرف امریکہ ڈیل کو مسترد کرتے ہیں ،یہ فردِ واحد کا فیصلہ ہے۔“ (سعد رفیق: مسلم لیگ ن)
۳۔ ”پاکستان کی فوج اسلام اور پاکستان کی فوج ہے، جنرل مشرف کی فوج نہیں ہے۔ اگر جنرل مشرف نے بزدلی کا مظاہرہ جاری رکھتے ہوئے افغانستان کے خلاف امریکہ کی فوج کو پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دی تو عوام امریکہ کا قبرستان بنا دیں گے۔ جنرل مشرف دس فیصد لوگوں کی بات کرتے ہیں ، انہیں سڑکوں پر آنے والے لاکھوں لوگوں کو بھی دیکھنا چاہئے جو پاکستان، اسلام اور ایٹمی صلاحیتوں کی حفاظت چاہتے ہیں ۔ ہمیں اپنی عزت و غیرت زیادہ عزیز ہے“ (قاضی حسین احمد)