کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 118
اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ مسٹر جیک سٹرا کی ہونے والی ملاقات کو یک طرفہ طور پر منسوخ کردیا ہے۔“ (’دی نیوز‘: ۲۷/ ستمبر) امریکی قیادت کی متکبرانہ پالیسیوں کے خلاف مغربی دانشور بھی گاہے بگاہے صدائے احتجاج بلند کرتے رہتے ہیں ۔امریکہ میں دہشت گردی کوبعض افراد نے امریکی لیڈروں کی رعونت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ جوناتھن پاور (Jonathan Power)نیویارک ٹائمز کے سینئر کالم نگار ہیں ، انہوں نے حال ہی میں اپنے کالم کا عنوان "Paying a price for arrogance." (رعونت کی قیمت چکاتے ہوئے) رکھاہے۔ جو ناتھن لکھتے ہیں : ”امریکی قوم موجودہ دہشت گردی سے نہ صرف شدید پریشان اور غصہ میں ہے بلکہ کافی حد تک حیران بھی۔یہ ابھی تک نہیں سمجھ سکی ہے کہ آخر اس کے خلاف کوئی اس قدر نفرت کیسے کرسکتاہے۔ اسے اپنے خلاف عالمی سطح پر اٹھنے والی مخالفانہ موجوں کاصحیح ادراک نہیں ہے۔ انہیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ پوری دنیا میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافہ ہورہا ہے۔“ مسٹر جوناتھن کے خیال میں امریکی اس قدر مغرور ہیں کہ وہ اپنے قریبی ترین اتحادیوں کے مشوروں کو بھی اہمیت نہیں دیتے، وہ یہ پسند ہی نہیں کرتے کہ کوئی انہیں یہ بتائے کہ انہیں کیا کرنا چاہئے۔ جوناتھن نے امریکہ کی اسرائیل کے متعلق پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، لکھتے ہیں : ”واشنگٹن کو سابقہ چھ اسرائیلی صدور کو سختی سے بتا دینا چاہئے تھا کہ جب اس نے انتہائی احمقانہ اور متحارب پالیسی اپنائی تھی جس کی رو سے فلسطین کے علاقے میں یہودیوں کو آباد کرنا تھا۔ ہر شخص جانتا تھا کہ یہ فلسطینی زمین ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ پالیسی ابھی تک جاری و ساری ہے … جب عرب حکومتیں کچھ امداد نہیں کرتیں اورنوجوان فلسطینیوں کو دنیا کی ایک منظم ترین فوج کے خلاف پتھروں سے لڑنا پڑتا ہے، تو ان میں سے بعض نوجوان ایسے بھی ہوتے ہیں جو فلسطین کاز کیلئے تشدد کا راستہ اختیار کرلیتے ہیں ، فدائی مشنوں کی صورت میں ۔ اگرچہ ہمیں ابھی تک ورلڈ ٹریڈ سنٹر پربمباری کرنے والوں کا صحیح طور پر علم نہیں ، مگر اس واقعہ کی وضاحت اس طرح ہی کی جاسکتی ہے۔“ برطانیہ سے شائع ہونے والے عالمی سطح کے موقر ہفت روزہ ’اکانومسٹ‘ نے اپنی حالیہ اشاعت میں ایک مفصل مضمون "The Roots of Hatred" (نفرتوں کی جڑیں ) کے عنوان سے شائع کیا ہے۔ اس مضمون میں امریکہ کے خلاف نفرت کی ممکنہ وجوہات کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ اس کالم میں ایک تصویر میں احتجاج کرنے والوں کے ہاتھ میں ایک پوسٹر دکھایا گیا ہے جس پر تحریر ہے: ”امریکیو! ذرا غور کرو تم سے ساری دنیا میں نفرت کیوں کی جاتی ہے؟“ اکانومسٹ اس موضوع پر بحث کا آغاز یوں کرتا ہے : ”آخر کسے الزام دیا جائے؟ اس کاایک سادہ سا جواب تو یہی ہے …امریکہ پر خود کش حملہ آور اور ان کے معاون! مگر یہ مشکل سے ہی مناسب جواب ہوگا۔ بالکل اسی طرح کہ جیسے دوسری جنگ