کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 116
attacked on 11 sep. It was the United States they struck for specific reasons that almost certainly have roots on the persion Gulf." ”یہ نہ تو جمہوریت تھی اور نہ مغربی تہذیب جس پر ۱۱/ ستمبر کو بمباروں نے حملہ کیا، یہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ ہی تھا جسے انہوں نے ان مخصوص وجوہات کی وجہ سے نشانہ بنایا جن کی جڑیں یقینی طور پر خلیج فارس میں ہیں ۔“ ایک اور امریکہ مصنف سوسان سن ٹیگ Susan santag نے ایک جرمن اخبار Zeitung میں تحریر کردہ اپنے مضمون میں امریکی میڈیا اور سیاستدانوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ ”وہ امریکی عوام کو دہشت گردی کے اس واقعہ کے متعلق دھوکہ اور فریب دے رہے ہیں ۔انہوں نے لکھاکہ میڈیا اور سیاستدان مذکورہ حملوں کے بارے میں مشترکہ طور پر ’ڈس انفارمیشن‘ کی مہم چلا رہے ہیں “ (روزنامہ ڈان، ۱۶/ ستمبر) برطانیہ کے معروف اخبار ’دی گارجین‘ نے ۱۷ ستمبر کی اشاعت میں قارئین کے خطوط کو اس عنوان سے شائع کیا : "The seeds of hatred tht led to attacks on U.S cities." ”نفرت کے بیج جو امریکی شہروں پرحملہ کا باعث بنے!“ گارجین کی اسی اشاعت میں ایک قاری مسٹر پیٹر گڈ چائلڈ Peter Goodchild کا خط شائع ہوا ہے۔ وہ تحریر کرتے ہیں : ”مغرب کے لئے اس نفرت اور رنجش کو سمجھنا آخر کیونکر دشوار ہے جو اس کے خلاف عرب اور مسلم معاشروں میں پائی جاتی ہے؟ سائنس اور ٹیکنالوجی میں عربوں نے اوّلین کارنامے انجام دیئے مگر مغرب اس میدان میں صرف اپنی ہی کامیابیوں کو اہمیت دیتا ہے۔ انیسویں اور بیسویں صدی کے دوران یورپی نو آبادیت اور غلبہ نے ان بجا طو رپر فخر کرنے والی اقوام میں ذلت کے احساس کو پیدا کیا، یہ ذلت آج بھی جاری ہے۔ مغرب عرب سرزمین پر طاقت کے زور پر ایک ایسی تہذیب کو غالب کرنا چاہتا ہے جسے عرب اجنبی سمجھتے ہیں ۔ مغرب ایک ایسا عالمی نظام مسلط کرنا چاہتا ہے جو صرف اس کے لئے موزوں ہے۔ ا س کے علاوہ یہ اپنی سیکولر زم اور صارفیت کی اَقدار کو مسلط کرناچاہتا ہے جسے عرب قبول نہیں کرتے۔ اس پس منظر میں نفرت کا الاؤ بھڑکنا ایک ناگزیر بات ہے اور یہ بات زیادہ تعجب انگیز نہیں ہونی چاہئے کہ ایسے عالم میں چند نوجوان مایوس کن اقدام اٹھانے کی طرف مائل ہوجائیں ۔بالآخر یہ صورتحال ناقابل بیان انتقام تک پہنچ جاتی ہے۔“ سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہودا بارک کا ۱۳/ ستمبر کو بیان شائع ہوا جس میں اس نے عرب دہشت گردوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کے لئے سخت ترین اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔ جم سائلرز Jim Sielars جو برطانوی پارلیمنٹ کے رکن اور سکاٹش نیشنل پارٹی کے راہنما ہیں ، نے ایہودا بارک کے اس