کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 115
اہل دانش امریکہ کے خلاف نفرت کے حقیقی اسباب کا کھوج لگانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ امریکہ کی خارجہ پالیسی اور حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے درمیان مثبت ربط کو تلاش کرنے کی بحث شدت سے کی جارہی ہے۔ ذیل کی سطور میں امریکہ اور برطانیہ کے اخبارات سے چند حوالہ جات پیش کئے جاتے ہیں جو تصویر کا دوسرا رخ پیش کرتے ہیں : ہنری براؤن جو ۲۰۰۰ء کے امریکی انتخابات میں صدارتی امیدوار تھے، انہوں نے ۱۲/ ستمبر کو اپنا ردِعمل بیان کرتے ہوئے تحریر کیا: ”امریکہ کے خلاف دہشت گردی کے یہ حملے ایک خوفناک المیہ سے کم نہیں ہیں لیکن یہ زیادہ تعجب کا باعث نہیں ہیں ۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جنگ کے دوران پہلی چیز جو ہلاک ہوتی ہے، وہ سچائی ہے۔ حالت ِجنگ میں پراپیگنڈہ کے زور پر سچائی کا خو ن کردیا جاتا ہے… گذشتہ کئی دہائیوں سے ہماری خارجہ پالیسی غیر دانش مندانہ (insane) رہی ہے۔ ا س کی وجہ سے امریکی عوام کو مصائب سے بالآخر دوچار ہونا ہی تھا۔ یہ زندگی کا ایک لرزہ خیز المیہ ہے کہ معصوم اوربے گناہ لوگ مجرموں کے گناہوں کی یوں سزا پائیں۔ زندہ ضمیر رکھنے والے امریکی دریافت کرنے کاحق رکھتے ہیں کہ ہم آخر کب یہ سبق سیکھیں گے کہ ہم اپنے سیاستدانوں کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ دنیا پر اپنی دھونس جماتے پھریں ، جس کے نتیجے میں بالآخر امریکی عوام دھونس اور دہشت کا شکار ہوں ۔“ امریکی صدور کی غیردانش مندانہ پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے ہنری براؤن لکھتے ہیں : ”صدر بش نے عراقی عوام پربمباری کو جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ صدر بل کلنٹن نے سوڈان، افغانستان اور عراق کے بے گناہ لوگوں پربمباری کرائی، بش سینئر نے عراق اور پانامہ پرحملے کرائے، صدر ریگن نے لیبیا کے بے گناہ لوگوں اور گریناڈا کوبمباری کا نشانہ بنایا اور علیٰ ہذا القیاس۔ کیا ہم نے ذرّہ بھر بھی یہ سوچنے کی زحمت گوارا کی کہ وہ لوگ جو اپنے خاندانوں ، دوستوں اور مال ومتاع سے محروم ہوئے، کیا وہ امریکہ سے اس برتاؤ کے نتیجہ میں ’محبت‘ کریں گے؟ ہم آخر کب یہ سبق سیکھیں گے کہ تشدد ہمیشہ جوابی تشدد ہی کو جنم دیتا ہے۔ صدر ریگن نے معمر قذافی کو سبق سکھانے کے لئے لیبیا پربمباری کرائی۔ لیکن تھوڑے ہی عرصہ بعد سکاٹ لینڈ کے اوپر جہاز کو دہشت گردوں نے تباہ کردیا۔ہماری حکومت کو یقین ہے کہ یہ کارروائی لیبیا کے باشندوں نے کی۔ آخر ہم کب یہ جان پائیں گے کہ کسی کو سبق سکھانے کا نتیجہ سوائے ایک جوابی رنجش اور اشتعال کے اور کچھ نہیں ہوتا، یہ ہمیشہ مظلوم کو مزید مزحمت پر ابھارتا ہے۔“ (روزنامہ دی نیوز، ۱۷ /ستمبر) ۱۴/ ستمبر کے ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں معروف امریکی صحافی Jim Hoagland کاایک مضمون ’سچائی کا لمحہ‘ (Moment of Truth) کے عنوان سے شائع ہوا۔اس میں وہ واشگاف الفاظ میں بیان کرتے ہیں : "It was not democracy or western civilization that the bombers