کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 113
اسلام اور مغرب محمد عطاء اللہ صدیقی امریکہ کے خلاف نفرت کے بیج ۱۱/ ستمبر ۲۰۰۱ء کو نیویارک اور واشنگٹن میں وقوع پذیرہونے والے ہولناک طیارہ بموں کے دھماکوں نے امریکی قیادت کوبالخصوص اور اہل مغرب کوبالعموم شدید غم و غصہ اور جنونیت میں مبتلا کردیاہے۔ ان کے دلوں میں انتقام کے شعلے بھڑک رہے ہیں اوران کی زبانیں لفظوں کی بجائے انگارے برسا رہی ہیں ۔ امریکہ اور دیگر یورپی ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کوشدید نفرت اور حقارت کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور متعدد مقامات پر مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر حملے کئے گئے ہیں ۔ پبلک مقامات، دفاتر، بازار، جہازوں اور ریل گاڑیوں میں سفر کے دوران مسلمانوں کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کیا جارہا ہے۔ جارج بش جونیئر جنہیں خود امریکی ’نالائق ترین‘ صدر ہونے کا طعنہ دیتے آئے ہیں ، آج کل اٹھتے ، بیٹھتے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ کا طبل بجا رہے ہیں ۔ ابھی تک ٹھوس شہادت میسر نہ آنے کے باوجود وہ نہایت تواتر سے طالبان کولسانی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ان کا لب و لہجہ ایک ’عظیم قوم‘ کے عظیم صدر کے ہرگز شایانِ شان نہیں ہے۔ قوموں کو بڑے المناک حادثات سے گزرنا پڑتا ہے، ایسے عالم میں قیادت کو حکمت اور تدبر سے اپنی قوم کے ایسے حادثات سہنے کے لئے تیار کرنا چاہئے، نہ کہ کسی بڑے حادثے اور تصادم کے لئے تیار کرنا چاہئے۔ امریکی صدور کا مزاج ہمیشہ رعونت، فرعونیت اور تکبر کے اظہار پر مبنی رہا ہے۔ واحد سپر پاور ہونے کے گھمنڈ نے ان کی بددماغی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ انہیں اپنی عسکری قوت پر اس قدر ناز ہے کہ وہ ٹھنڈے دل سے حقائق و واقعات کا معروضی تجزیہ کرنے کے لئے ذہنی طور پر کبھی تیار ہی نہیں ہوتے۔ پوری دنیا پر بزورِ بازو اپنی برتری کی دھونس جمانا ان کی خارجہ پالیسی کا اہم ترین عنصر ہے۔ وہ ہمیشہ نرگسیت کے خول میں بند رہتے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ دنیا میں آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق کے وہ سب سے بڑے چمپئن ہیں ۔ لہٰذا وہ پوری دنیا سے توقع رکھتے ہیں کہ ان کی ظالمانہ اور غیر منصفانہ خارجہ پالیسی کی تائید کی جائے گی۔ ان کا تکبر انہیں یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ پوری دنیا کی پسی ہوئی اقوام بالخصوص مسلمان ملکوں میں امریکہ کے خلاف پائی جانے والی نفرت کے حقیقی اسباب و محرکات کا ٹھنڈے دل سے تجزیہ کریں ۔امریکی پوری دنیا میں ہر دلعزیز ہونا چاہتے ہیں ، مگر ان کی اکثر پالیسیاں ان کے خلاف نفرت اور اشتعال کے جذبات کو پروان چڑھاتی ہیں ۔