کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 111
”نہایت ضروری ہے کہ امریکہ کی چند عمومی اور خصوصی مگر مضبوط ترین ایجنسیوں کی تفتیش کی جائے۔ اس قسم کی تحقیق ان جرائم کو طشت ازبام کرنے کا نقطہ آغاز ثابت ہوگی جن جرائم نے امریکی اداروں کو جرائم کی نرسریاں بنا دیاہے۔ اس تحقیق سے ہم ایک ایسے راج کو دریافت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جس کو ہم ببانگ ِدہل جرائم کے راج سے تعبیر کر سکتے ہیں ۔“ (الجريمة علی الطريقة الأمريکية از فرانک براؤن اور جان گراس،عربی ترجمہ : فواد جدید،ص :۵) ا خلاقی اور تہذیبی کوڑھ میں مبتلا مغرب کے سرخیل امریکہ میں جرائم کا جو ننگا ناچ ناچا جا رہا ہے، اس کی ذکر کردہ تفصیل کا یہ مطلب نہ لیا جائے کہ روس جو الحاد ولادینیت کا سرخیل ہے، وہ ا ن جرائم سے بالکل پاک ہے ۔روس بھی امریکہ کی طرح جرائم کی کالونی بن چکا ہے بلکہ وہ امریکہ سے بھی دو قدم آگے ہے۔ اور وہاں جرائم کی شدت کا اندازہ اس بات سے بخوبی کیا جاسکتا ہے کہ روس کے بارے میں اعدادوشمار کے مطابق وہاں صرف قتل کے جرائم کی شرح امریکہ سے ۵۰ فیصد زیادہ ہے۔ اور رہا دیگر جرائم کا حال تو اعدادوشمار ہمیں بتاتے ہیں کہ وہاں کے تین ہزار باقاعدہ منظم جرائم پیشہ گروہ، جرائم میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ (حالاتِ فوضیٰ ،صفحہ :۱۱۴) اِلحاد پرستی کے شکار مشرق اور اَخلاقی جذام میں مبتلا مغرب کے اس فساد کے درمیان ایک قوم صدیوں سے ہلاکت و تباہی کے عمیق غار میں سسکیاں لے رہی ہے اور تباہی وہلاکت کے بادل چھٹنے کی بجائے مزید گہرے ہوتے جارہے ہیں اور اس کا بنیادی سبب نت نئی ایجادات ہیں ۔ جرائم کی دنیا یہ جرائم آہستہ آہستہ بین الاقوامی رنگ اختیار کررہے ہیں اور سمگلنگ کے قوانین میں تخفیف،وسائل نقل و حمل اور ذرائع ابلاغ میں ترقی سے سب سے زیادہ فائدہ جرائم پیشہ مافیا اُٹھا رہا ہے۔ جس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ منشیات کی تجارت اور انسانی جان کے لئے مہلک اشیا کا کاروبار پوری دنیا میں عام ہوچکا ہے اوریہی دو ذرائع تجارت جرائم کی سرگرمیوں کو و سیع پیمانے پر فروغ دینے کے لئے اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔ ۱۹۹۰ء تا ۲۰۰۰ء کے عشرے میں صرف امریکہ اور یورپ میں منشیات کی تجارت سے حاصل ہونے والی آمدنی ۱۰۰ /ارب ڈالرسالانہ تھی۔ ۱۹۹۴ء میں اقوامِ متحدہ کی زیرسرپرستی امن و امان کی بحالی کے لئے دنیا کے کثیر ممالک کے وزرا کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی۔تمام شرکاءِ کانفرنس نے اس بات کی توثیق کی کہ گلوبلائزیشن کے متعلقہ بعض قراردادوں کے اعلان کے بعد ۹۰ کی دہائی کے ابتدائی سالوں میں بین الاقوامی جرائم کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ گلوبلائزیشن کی قراردادوں نے جرائم کو عام کرنے اور اسے پوری دنیا میں پھیلا