کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 108
بہت معمولی مسئلہ خیال کیا جاتاہے، ان کے نزدیک جنس پرستی کا اطلاق صرف اس شخص پر ہوتا ہے جو زنا کے سوا دیگر قبیح فواحش کا شکار ہوگیاہو۔نہ صرف یہ بلکہ باہمی مرضی سے زنا کرنے والوں کو جرم ہی نہیں سمجھا جاتا۔ جہاں فریقین کی رضامندی سے یہ قبیح فعل انجام پائے، مغربی اقوام کے ہاں وہ جرم کی تعریف سے خارج ہے۔ مغربی اقوام میں جنس پرستی ایک طویل تاریخ کی حامل ہے۔ لیکن امریکی اقوام کے ہاں خصوصاً کلنٹن کے دورِ حکومت میں جنس پرستی نے جس قدر فروغ حاصل کیا ہے، مغرب کی تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔جب بل کلنٹن صدارت کے عہدہ پر فائز ہوئے تو اس کی حکومت کے ابتدائی دور ۱۹۹۳ء میں دس لاکھ سے زائد افراد نے مظاہرہ کرتے ہوئے ہم جنس پرستوں کے حقوق کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے حقوق کا تین نکاتی ایجنڈا تیار کیا اورمظاہرین کے نمائندوں نے یہ ایجنڈا وائٹ ہاؤس کے صدر دفتر میں پیش کیا جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ ۱۔ جنس پرستوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے اور دیگر امریکی باشندوں کے درمیان مساوات کے قیام کے لئے امریکی قوانین میں ترمیم کی جائے۔ اورامریکی قانون دان ان کے خلاف نسلی بنیاد پر جو امتیازی کاروائیاں کررہے ہیں ، انہیں روکا جائے۔ ۲۔ جنس پرستوں کیلئے امریکی افواج میں شامل ہونے پر جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان کا خاتمہ کیا جائے ۳۔ صدرِ امریکہ اور کانگریس کو چاہئے کہ ایڈز جو جنس پرستوں کو موت کے گھاٹ اتار رہی ہے، کے مقابلہ کے لئے مختص فنڈ میں اضافہ کرے۔ بل کلنٹن قومِ لوط کی آل کے ان تقاضوں سے متاثر ہوئے اوران کے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے ان کے دل میں نرم گوشہ پیدا ہوا ۔جس کا ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے ایک خط لکھا جو وائٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرین کے اجتماع کے سامنے پڑھ کر سنایا گیا جس میں امریکی صدر نے کہا : ”میں امریکی معاشرہ کے تمام گروہوں اور ہم جنس خواتین و حضرات کے درمیان مساوات کے قیام کے لئے کی جانے والی جدوجہد کی بھرپور تائید کرتا ہوں ۔ میرا یہ ایمان ہے کہ محنت اور تگ و دو سے کام کرنے والا ہر شخص امریکی معاشرہ کا حصہ ہے۔ ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اس خواب کوحقیقت میں تبدیل کرنے کے لئے بھرپور محنت کریں ۔“ (روزنامہ یوایس اے :۲۷/ اپریل ۱۹۹۳) اس صورتحال سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ اقوام جو اللہ کی شریعت سے بغاوت کی روش اختیار کر لیں اوراللہ تعالیٰ کا دستور بھی انہیں گناہوں سے باز نہ رکھ سکے، ایسی فاسق وفاجر قوموں کو اللہ تعالیٰ ایسی بیماریوں کے عذاب میں مبتلا کردیتا ہے جن کا نام ان کے آباؤ و اجداد نے بھی نہیں سنا ہوتا۔