کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 103
انسانی کے سلسلے میں طرزِ عمل امتیازی رنگ و روپ رکھتا ہے اور ان کے نزدیک حقوق اور انسان کی الگ الگ انواع و اقسام ہیں اورکسی قسم کا حق بھی ان کے نزدیک تلف اور پامال نہیں کیا جاسکتا لیکن ایک مسلمان کے حقوق کی پامالی ان کے نزدیک انسانی حقوق کی پامالی کے دائرے میں نہیں آتی۔
ان کا انسان اورہمارا انسان؟
حقوقِ انسانی کا درس دینے والے مغربی دراصل ہمیں یہ کہنا چاہتے ہیں کہ تمہارا انسان ہمارے انسان جیسا بن جائے۔ تم اپنے قوانین ہمارے قوانین کے مطابق ڈھال لو۔ تمہارے اخلاق و آداب اور طور اَطوار ہمارے جیسے ہوجائیں ۔ تمہارا سماج اور معاشرہ ہر لحاظ سے ہمارے معاشرے کے مطابق ڈھل جائے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ایک مغربی انسان کی حالت کیا ہے؟ کیا مغربی معاشرہ اس لائق ہے کہ وہ ایک مشرقی اور عرب مسلمان کے لئے قابل تقلیدنمونہ بن سکے ۔ہم انہیں کی زبانی اوران کے اعدادوشمار کو سامنے رکھتے ہوئے ایک مغربی انسان کی زندگی کی ایک ہلکی سی جھلک آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو کہ وہ کس قدر تلخ زندگی اور اندوہناک صورتحال سے دوچار ہے۔ بداخلاقی اور بے حیائی کا سیلاب کس طرح انہیں بہا کر لے گیا اور وہ کیوں چاہتے ہیں کہ ہم بھی جہنم کے اس گڑھے میں گرجائیں جس سے نکلنے کی اب وہ راہیں ڈھونڈ رہے ہیں ۔
ہم صرف خود سری اور احساسِ برتری میں مبتلا امریکی معاشرہ کی صورتِ حال پیش کرنے پر اکتفا کریں گے جوبرملا اپنی خود سری کا اظہار کرتا نظر آتا ہے۔ ہم نے جو امریکی معاشرے کو منتخب کیا ہے، اس کی وجہ کوئی عناد اور تعصب نہیں ہے۔ بلکہ اس کی وجہ چند مخصوص وجوہات ہیں ،جو درج ذیل ہیں :
۱۔ ایک تو امریکی معاشرہ بزعم خود انسان کو انسان بنانے میں زیادہ سرگرم ہے۔
۲۔ دوسرا یہ کہ امریکہ آج پوری دنیا پر حکمران بنا بیٹھا ہے اور وہ اپنی تہذیب، ثقافت اور تمدن کو پوری دنیا میں رائج کر دینا چاہتا ہے ۔
۳۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ آج کا کوتاہ بین اور بے سمجھ طبقہ امریکی معاشرہ کی نقالی کرنے کے لئے بے چین اوربے قرار ہے۔
۴۔ آخری وجہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ یہ سمجھتا ہے کہ دنیا میں حقوقِ انسان کے لئے کام کرنے والی تمام تنظیمیں امریکی ہیں یا امریکہ کی وظیفہ خوار اور رجسٹرڈ ہیں ۔
چنانچہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم اس معاشرہ کے متعلق تفصیل سے گفتگو کریں تاکہ ہم یہ جائزہ لے سکیں کہ خود اس معاشرہ میں حقوق کی حقیقت کیا ہے؟ اور وہ جن حقوق کی بات کرتا ہے آیا انہیں انسانی حقوق کہنا چاہیے کہ جس سے انسانیت کو زندگی نصیب ہوتی ہے یا حیوانی حقوق کہنا چاہئے،جس سے