کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 102
و صورت سے ’مذہبی‘ معلوم ہوتا ہے۔ بس پھر کیا تھا کہ ذرائع ابلاغ کے متعدد فورموں سے اس کی عزت وآبرو پر رکیک حملے شروع ہوگئے جس میں اس کے کردار ، شہرت اور شخصیت کو اس طرح نشانہ بنایا گیا، گویا یہ آدمی حقوقِ انسانی میں سے کسی حق کا بھی مستحق نہیں ہے۔دوہرے معیار کے حامل ان منافقوں نے ایک طرف شریعت ِاسلامیہ پر اپنے زہر آگیں قلم سے طعن و تشنیع کے تیر برسائے اور دوسری طرف صرف اس لئے ایک شخص کو اپنی زہر آلود زبانوں کا نشانہ بنایا کہ وہ اسلام کا علمبردار اور کامیاب سرگرمیوں کا حامل تھا۔کسی مسلمان کی کامیابی ان کے نزدیک ممنوع ہے اوران کو قطعاً گوارا نہیں کہ ایک مسلمان ترقی کی معراج پر پہنچے ،بلکہ ان کے نزدیک مسلمان کی قسمت میں ہمیشہ کے لئے پسماندگی اور نامراد ی لکھ دی گئی ہے۔ یہ ایک واقعہ نہیں بلکہ اس قسم کے سینکڑوں واقعات آئے روز منظر عام پر آتے رہتے ہیں ۔ لیکن کیا مجال کہ حقوقِ انسانی کا راگ الاپنے والوں اور ہر وقت اپنی زبانوں کو حقوقِ انسانی کے وِرد سے تر رکھنے والوں کے ضمیرپراحساس کی ہلکی سی خلش، ان کے شعور میں ذرا سی جنبش بھی پیدا ہوتی اور مذمت کا ایک لفظ بھی ان کی زبان سے جاری ہوتا،حالانکہ اس شخص نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا ۔ اس کا یہ کام نہ اللہ کے ہاں جرم ہے اورنہ ہی عرف ِعام میں اسے جرم کہا جا سکتا ہے!!
اب ایک اور واقعہ سنئے اور مغربی دنیا کی منافقت ملاحظہ فرمائیے! چند دن پہلے لندن کے ایک مقامی اخبار نے ایک عیسائی راہب کا ایک عورت کے ساتھ سیکنڈل منظر عام پر لانے کی جرأت کی۔ثبوت اور واقعہ کی توثیق کے لئے اس کی قابل اعتراض حالت کی تصاویر بھی شائع کر دیں ۔ اگرچہ اس اخبار کا یہ اقدام کہ اس نے راہب کو ذلیل و رسوا کرنے کی خاطر واقعہ کی تفصیلات کو تصاویر کے ذریعہ پھیلایا،اس راہب کے جرم سے کم بھیانک نہ تھا، لیکن حیرت ناک اور تعجب انگیز بات یہ تھی کہ پوری دنیا اس اخبار پر برس پڑی اور اس بنیاد پر اخبار کو ہدفِ تنقید ٹھہرایا کہ ایک ایسے آدمی کی توہین کی گئی ہے جو دین کا رہنماتھا۔ یہ اس کی نہیں بلکہ دین کی توہین ہوئی ہے اور اس دین کی توہین کرنا کسی طور بھی مناسب نہیں ہے!
اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دین اسلامیہ اور باقی ادیان کے درمیان یہ تفریق کیوں ؟ اگر ایک عیسائی راہب کی توہین دنیا کی نظروں میں مذہب ِعیسائیت کی توہین ہے تو دین اسلام کے حامل شخص کی توہین ’اسلام‘کی توہین کیوں نہیں ؟مزید یہ کہ مسلمان کا عمل اس کی شریعت کی حدود کے اندر رہتے ہوئے تھا اور عیسائی راہب کا عمل(مخفی معاشقہ یا زنا) مذہبی تعلیمات یا اخلاق سے گری ہوئی حرکت تھی۔ دونوں کے درمیان اس اہم فرق کے باوجود بھی ذرائع ابلاغ کا رویہ مسلمان اور عیسائی کے ساتھ جداگانہ ہے۔ یہی مغرب کی منتخب اخلاقیات ہے!
مذکورہ واقعہ سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ حقوق ، حقوق کا بگل بجانے والوں کا حقوقِ