کتاب: محدث شمارہ 253 - صفحہ 101
خاص طور پر مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے انسان کے جن حقوق کا راگ الاپا جارہا ہے، وہ یہ کہ انسان کو یہ حق ہے کہ وہ مذہب کا حلہ اُتار کر اپنے دین سے منحرف ہوجائے ،پھر فسق و فجور انسان کاحق ہے۔ وہ ملحد، وحد ةالوجودی ، سیکولر جو مرضی بن جائے، یہ اس کا حق ہے۔ اس طرح عورتوں کو یہ حق ہے کہ وہ تمام معاملات میں مردوں کے مساوی ہوں اور اگرمرد جنس مردانہ سے دستبردار ہونا چاہے تو یہ اس کا حق ہے ۔یہ ہیں وہ مقاصدجو مغرب کے پیش نظر ہیں کہ مسلمان کے عقائد، نظریات، تہذیب وثقافت، معاشرت اور خاندانی سسٹم کو بالکل برباد کر کے رکھ دیا جائے !!
پھر ان حقوق کے مطالبہ کے اوپر بعض خوشنما نعروں کا خول چڑھا دیا جاتا ہے اور اس کے لئے وہی طریقہ کار اختیار کیا جاتاہے جو ان مقاصد کو بروئے کار لانے میں اہم کردار ادا کرسکے۔ مثال کے طور پر یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ مقدمہ کی کارروائی صاف شفاف ہونی چاہئے، ہر شخص کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہونا چاہئے۔قیدیوں سے ملاقات کی اجازت ہونی چاہئے۔ سزا دینے سے پرہیز کیا جائے اور قید خانوں کی صفائی کا مکمل خیال رکھا جائے۔
لیکن یہ تمام خوشنما مطالبات بھی اس وقت ریزہ ریزہ کرکے ردّی کی ٹوکری میں پھینک دیئے جاتے ہیں اوران حقوق کے مطالبہ کو اس وقت پاگل پن اور بیہودہ گفتگو پر محمول کیا جاتا ہے، جب ان حقوق کا مطالبہ کرنے والے لا اله الا اللّٰه کے حامل اور اللہ کی شریعت کا مطالبہ کرنے والے مسلمان ہوں ۔ ا س کے برعکس اگر دنیا کے کسی کونے میں کسی کافر خصو صاً عیسائی کے حقوق پر زد پڑتی ہے تو پورا مغرب حقوق حقوق کا غلغلہ بلند کرتا ہے!!
تم ہی بتاؤ! ہم اس کی کیا توجیہ کریں کہ اگر مصر میں واقع امریکی یونیورسٹی کا ایک پروفیسر کسی جرم کی پاداش میں مصر کی عدالت کے سامنے پیش کیا جاتا ہے تو اس ایک شخص کی وجہ سے پوری مغربی دنیا برافروختہ اور مشتعل ہوجاتی ہے۔ لیکن جب یہی لوگ یہ سنتے ہیں کہ ہزاروں مسلمان دنیا کی مختلف جیلوں میں بند پڑے ہیں جن کی اکثریت بے گناہ اور بغیر کسی الزام، جرم اور مقدمہ کے ظلم کی چکی میں پس رہی ہے تو یہ مہذب دنیا ، بہری، گونگی اور اندھی بن کر خاموشی سے ان کی بے بسی کا تماشہ دیکھتی ہے۔ توکیا یہ دوغلی پالیسی حقوق کے ضمن میں کھلی منافقت نہیں ہے !!
حال ہی میں صرف ایک ماہ میں مصر کے دو آدمیوں پر انسانی حقوق کی پامالی کا الزام عائد کیا گیا۔ ایک شخص کے متعلق تو یہ کہا گیا کہ یہ بہت زیادہ شادیاں کرتا ہے اور سخت مزاج کا مالک انسان ہے۔ اس لئے کہ یہ چار عورتوں سے شادی کرتا ہے، ضرورت پڑنے پر انہیں طلاق دیتا اور مزید عورتوں سے نکاح کرلیتا ہے۔اس طرح اس نے کئی شادیاں کی ہیں ۔ اس کے علاوہ یہ شخص اسلامی موضوعات پر لکھتا اورشکل