کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 94
اللہ تعالیٰ اور اس کے ذکر سے غفلت انسان کی عام صفت ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:
﴿اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَ﴾ (الإنبیاء:۲۱/۱)
”لوگوں کا حساب نزدیک آگیا اور وہ غفلت میں منہ پھیر رہے ہیں “
اور اس کا ارشاد ہے:
﴿وَإذَا أنْعَمْنَا عَلَی الاِنْسَانِ أعْرَضَ وَنَاٰ بِجَانِبِه﴾ (الإسراء : ۱۷/۸۳)
”اور جب ہم انسان پرانعام کرتے ہیں تو منہ پھیر لیتا اور پہلو تہی کرلیتا ہے“ … اور فرمایا:
﴿وإنَّ کَثِيْرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ اٰيٰتِنَا لَغَافِلُوْنَ﴾ (یونس:۱۰/۹۲)
”اور بے شک بہت سے لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں “
بے شک بہت سے لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے غافل ہیں اوران پر توجہ نہیں دیتے۔ نہ اسے یاد کرتے، نہ اس کی آیات پر غوروفکر کرتے ہیں ۔ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے مزے لوٹتے ہیں اور باقی سب کچھ فراموش کردیتے ہیں ۔ اس کی جنت و جہنم اورحساب و عذاب کے بارے میں نہیں سوچتے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے فیض یاب ہوتے ہیں لیکن اس کی نافرمانی کرتے اور اس کے ذکر و اطاعت سے اعراض کرتے ہیں اور اکثر لوگوں کی عمر سی غفلت میں گزر جاتی ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَأنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إذْ قُضِیَ الأمْرُ وَهُمْ فِیْ غَفْلَةٍ وَّهُمْ لاَ يُوٴمِنُوْنَ﴾ [1]