کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 90
”یہ اس لئے کہ تم نے اللہ کی آیتوں کو مذاق بنالیا اور تمہیں حیاتِ دنیا نے مبتلائے فریب کردیا“
نیز اس نے فرمایا ہے:
﴿وَلٰکِنَّکُمْ فَتَنْتُمْ أنْفُسُکُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْکُمُ الأَمَانِیُّ حَتّٰی جَآءَ أمْرُ اللّٰهِ وَغَرَّکُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ﴾ (الحدید:۵۷/۱۴)
”لیکن تم نے خود کو فتنے میں ڈال دیا اور انتظار کیا اور تمہیں جھوٹی آرزوؤں نے فریب خوردہ بنا دیا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آگیا اور شیطان نے تمہیں اللہ کے بارے میں فریب میں ڈال دیا“
اور اس کا ارشاد ہے :
﴿اِنِ الْکٰفِرُوْنَ إلاَّ فِیْ غُرُوْرٍ﴾ (الملک :۶۷/۲۰) ”بے شک کافر صرف فریب میں ہیں “
ان آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ غرور کی صفت انسان میں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب وہ اللہ کے راستے سے دور ہوجاتا ہے اور اپنے رب سے باغی ہوجاتا ہے پھر اس کے واجبات میں کوتاہی کرتا اور اس کی نواہی کا ارتکاب کرتا ہے حالانکہ اسی نے اسے گونا گوں نعمتوں سے نوازا ہے۔
انسان کے پاس جو کچھ ہوتا ہے اسی سے غلط فہمی کا شکار ہوجاتا ہے۔ وہ فریب میں مبتلا ہوکر سوچتا ہے کہ وہ امن و اطمینان میں ہے۔ وہ ہلاکت کے کام کرنے لگتا ہے اوراللہ کے غیظ و غضب کے لئے خود کو پیش کردیتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ اسے مہلت دیتا ہے اور وہ اپنی شفاعت کے لئے کوئی نیک عمل اور ایمان و تقویٰ پیش نہیں کرتا۔ لہٰذا انسان کی خود فریبی کی صفت صرف تقویٰ، درست عقیدے اور اللہ سبحانہ کے ڈر سے ہی دور ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿وَمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا إلاَّ مَتَاعُ الْغَرُوْرِ﴾ (الحدید: ۵۷/۲۰)
”دنیا کی زندگی صرف دھوکے کا سامان ہے“ … اور فرمایا:
﴿فَلاَتَغُرَّنَّکُمُ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا وَلاَ يَغُرَّنَّکُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرِ﴾ ( لقمان:۳۱/۳۳)
”تمہیں حیاتِ دنیا فریب میں نہ ڈال دے اور تمہیں شیطان اللہ سے دھوکہ نہ دے دے“
بارہویں صفت … کاوِش و محنت
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿يٰاَيُّهَا الاِنْسَانُ إنَّکَ کَادِحٌ إلٰی رَبِّکَ کَدْحًا فَمُلٰقِيْهِ﴾ (الانشقاق:۸۴/۶)
”اے انسان! بے شک تو مشقت اٹھائے اپنے ربّ کی طرف جارہا ہے اور اس سے جاملے گا“[1]