کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 89
أکْثَرُهُمْ شٰکِرِيْنَ﴾ (الاعراف:۷/۱۷)
”پھر میں ان کے پاس ان کے سامنے اور پیچھے اور دائیں اور بائیں سے آؤں گا اور تو ان میں سے زیادہ تر کو شکرگزار نہیں پائے گا“
لیکن ان کا غلبہ اور اقتدار انہی پر ہوتا ہے جو اس کی اطاعت کرتے اور اسے دوست بناتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿إنَّه لَيْسَ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَی الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَلٰی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُوْنَ، إنَّمَا سُلْطٰنُهُ عَلَی الَّذِيْنَ يَتَوَلَّوْنَه وَالَّذِيْنَ هُمْ بِهِ مُشْرِکُوْنَ﴾ (النحل: ۱۶/۹۹،۱۰۰)
”بے شک ان لوگوں پر اس (شیطان) کا کوئی قابو نہیں جو ایمان لائے اور اپنے ربّ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں ، اس کا قابو تو انہی پر ہے جو اسے اپنا دوست بناتے ہیں اور جو اس (اللہ) کے ساتھ شرک کرتے ہیں “
اللہ تعالیٰ انسان کے نفس کے وسوسے کو بھی جانتا ہے اور اس پر زمین و آسمان کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں ۔ وہ پوشیدہ و ظاہر کو یکساں جانتا ہے۔ لہٰذا انسان کو شیاطین کے وسوسے سے ڈرنا چاہئے کیونکہ یہ اس کے جال اور پھندے ہیں جس سے وہ اس کو شکار کر لیتا ہے جو اس کے پیچھے دوڑتا ہے۔ موٴمن کو چاہئے کہ اس کے وسوسے اور اس کی انگیخت سے پناہ مانگتا رہے کیونکہ شیطان کمزور اور چور ہے اور وہ لوگ اللہ کا ذکر کرتے ہیں ان کے پاس سے فرار ہوجاتا ہے۔ وہ ان سے دوررہتا ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ
”شیطان حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے نزدیک نہیں جاتا اور اگر وہ کسی وادی میں چل رہے ہوتے ہیں تو شیطان دوسری وادی کی راہ اختیار کرلیتا ہے ۔ لیکن جو شخص اللہ کے ذکر سے غافل رہتا ہے، شیطان اس کے نزدیک ہوجاتا ہے اور اس کے ساتھ رہتا ہے“ … اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَمَنْ يَعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَلَه قَرِيْنٌ وَإنَّهُمْ لَيَصُدُّوْنَهُمْ عَنِ السَّبِيْلِ وَيَحْسَبُوْنَ إنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ﴾ (الزخرف: ۴۳/۳۶،۳۷)
”اور جو اللہ کی یاد سے غافل ہوجائے، ہم اس کے لئے ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں جو اس کا ساتھی بن جاتا ہے اور وہ اسے (سیدھے) راستے سے روکتا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ہدایت یافتہ ہیں “
گیارہویں صفت … غروروتکبر
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿يٰايُّهَا الاِنْسَانُ مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِيْمِ الَّذِیْ خَلَقَکَ فَسَوّٰکَ فَعَدَلَکَ فِیْ أیِّ صُوْرَةٍ مَا شَاءَ رَکَّبَکَ﴾ (الانفطار: ۸۲/۶تا ۸)
”اے انسان! تیرے شفیق ربّ سے کس چیز نے تجھے فریب میں رکھا ہے، جس نے تجھے پیدا کیااور درست اور مناسب بنایا ۔جس صورت میں چاہا تجھے ترکیب دی اور ڈھالا“
اور اس کا ارشاد ہے :
﴿ذٰلِکُمْ بِاَنَّکُمُ اتَّخَذْتُمْ اٰيٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا وَغَرَّتْکُمُ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا﴾ (الجاثیہ: ۴۵/۳۵)