کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 88
”آپ کہہ دیجئے کہ میں لوگوں کے ربّ کی پناہ میں آتا ہوں ، لوگوں کے مالک کی، لوگوں کے معبود کی (پناہ میں ) وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے (شیطان) کی برائی سے جو لوگوں کے سینوں (دلوں ) میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ جو جنوں میں سے ہے اور انسانوں میں سے“
اور اس کا ارشاد ہے:
﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا الاِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسَه وَنَحْنُ أقْرَبُ إلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيْدِ﴾ (ق:۵۰/۱۶)
”اور ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو وسوسہ تک اس کے دل میں گزرتا ہے ہم اسے بھی خوب جانتے ہیں اور ہم اس سے اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ نزدیک ہیں “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن الشيطان جاثم علی قلب ابن ادم فإذا ذکر اللّٰه تعالیٰ خنس وإذا غفل وسوس
”شیطان ابن آدم کے دل پر بیٹھا رہتا ہے۔ جب وہ اللہ کاذکر کرتا ہے تو وہ (شیطان) پیچھے ہٹ جاتاہے اور جب (یادِالٰہی سے) غافل ہوجاتاہے تو وہ وسوسے ڈالتا ہے“
شیطانِ لعین چھپ کر اور پوشیدہ طور پر وسوسہ ڈالتا ہے اوریہ معرکہ انسان اور شیطان کے درمیان برابر جاری ہے اوریہ معرکہ آدم اور ابلیس کے درمیان، پہلے اس وقت ہوا جب اس نے ان کے اور ان کی بیوی کے دل میں وسوسہ پیدا کیا۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِیَ لَهُمَا مَا ورِیَ عَنْهُمَا مِنْ سَوءٰ تِهِمَا وَقَالَ مَانَهٰکُمَا رَبُّکُمَا عَنْ هٰذِہ الشَّجَرَةِ إلاَّ أنْ تَکُوْنَا مَلَکَيْنِ أوْتَکُوْنَا مِنَ الْخٰلِدِيْنَ﴾
(الاعراف: ۷/۲۰)
”اور شیطان نے دونوں کو وسوسہ ڈالا تاکہ ان کی پوشیدہ شرمگاہیں ان کے لئے ظاہر کردے اور کہا کہ تمہیں تمہارے ربّ نے اس درخت سے اس لئے روکا ہے کہ کہیں تم دونوں فرشتے نہ ہوجاؤ یا (جنت میں ) ہمیشہ کے نہ ہوجاؤ“
یہ وسوسہ جس طر ح شیاطین و جنات کی طرف سے ہوتا ہے ایسے ہی ان انسانوں کی طرف سے بھی ہوتا ہے جو برے اور شریر ساتھی ہوتے ہیں اور یہ شیطان کے وسوسے سے سخت ہوتا ہے۔ ان میں چغل خور، عیب جو، شرپسند، فساد پرور، بدعات اور نفسانیت کے پرستار شامل ہیں ۔ یہ ایک دوسرے کو خوشنما اور پرفریب باتوں کی تلقین کرتے رہتے ہیں۔ یہ معرکہ شیاطین اور صالحین و موٴمنین کے درمیان برابر جاری ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَإنَّ الشَّيْطَانَ لَيُوْحُوْنَ إلٰی أوْلِيَائِهِمْ لِيُجٰدِلُوْکُمْ وَإنْ أطَعْتُمُوْهُمْ إنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ﴾ (الانعام:۶/۱۲۱)
”بے شک شیاطین اپنے دوستوں کی طرف وسوسہ ڈالتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں اور اگر تم نے ان کی اطاعت کی تو یقینا تم مشرک ہوگے“
شیطان انسان کو دھوکہ دینے کے لئے ان کے سامنے اور پیچھے اور دائیں اور بائیں سے آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ثُمَّ لاَتِيَنَّهُمْ مِنْ بَيْنِ أيَدِيْهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أيْمٰنِهِمْ وَعَنْ شَمَآئِلِهِمْ وَلاَ تَجِدُ