کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 86
﴿وَمِنْ اٰيٰتِه أنْ خَلَقَ لَکُمْ مِنْ أنْفُسِکُمْ أزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْا إلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَکُمْ مَوَدَّةً وَّرَحْمَةً﴾ (الروم: ۳۰/۲۱)
”اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہارے لئے تمہیں میں سے اس نے تمہارے جوڑے بنائے تاکہ ان سے سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت و رحمت پیدا کی“
لہٰذا سکون و قرار، زوجیت کے اچھے امکان میں ہوتا ہے۔ یہی محبت اور رحمت ہے۔ اس کے علاوہ حیوانی خواہشات اور دنیا و آخرت کا عذاب ہے۔ اور جو اپنی امانتوں اور وعدے کا پاس رکھتے ہیں وہی بہترین عادات و سیرت کے حامل ہوتے ہیں یعنی جو لوگ اوّلاً اپنے ربّ کی عبادت کرکے اور ثانیاً اپنے اہل و عیال، نوکر چاکر اور تعلق داروں کے حقوق ادا کرکے اورکان، آنکھ اور اعضا کی حفاظت کرکے اپنی امانتوں کا لحاظ رکھتے ہیں ، وہی اچھی عادات اور کردار کے مالک ہیں ۔
لوگوں کی امانتیں ، مال وعزت اور آبرو وغیرہ بہت سی چیزیں ہیں ۔ جو شخص ان میں خیانت کرے، اس کے لئے خوف اوربے قراری کا سامنا کرنے کی وعید ہے۔ جس نے ان کی حفاظت کی تو اس نے اپنے دین اور نفس کی حفاظت کر لی اور دنیا و آخرت کی سعادت حاصل کرلی۔ اسی طرح شہادت پر موٴمن کا ثابت قدم رہنا ضروری ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿الَّذِيْنَ هُمْ بِشَهٰدٰتِهِمْ قَآئِمُوْنَ﴾ (المعارج: ۷۰/۳۳) ”جو اپنی گواہیوں پر ثابت رہتے ہیں “
نیز اس کا ارشاد ہے:
﴿وَأقِيْمُوْاالشَّهٰدَةَ لِلّٰهِ﴾ (الطلاق: ۶۵/۲) ”اور اللہ کے لئے شہادت قائم کرو“
لہٰذا اسے ادا کرنے میں کوتاہی کرنا یا اسے ضائع کر دینا یا چھپا دینا بہت بڑا گناہ اور زمین میں فساد اور معاشرتی انتشار پیدا کرنا ہے کیونکہ حدود قائم کرنا، شہادت اور عدل و انصاف کے بغیر ناممکن ہے اوراللہ تعالیٰ کے لئے شہادت کو اس کی درست صورت پر ادا کئے بغیر معاشرے میں سکون قائم نہیں ہوسکتا۔
نماز کا قیام، انسان کی اصلاح کے لئے نہایت اہم ہے۔ اسی لئے اللہ نے سورہٴ معارج کی مذکورہ بالا آیات میں اسی سے آغاز کیا اور اسی پر انتہا کی ہے۔ لہٰذا نماز ایک ایسی چیز ہے کہ جس نے اس کی حفاظت کی، اس نے اپنے پورے دین کی حفاظت کرلی اور اس کے تمام اُمور سدھر گئے۔ اللہ کا ارشاد ہے:
﴿وَالَّذِيْنَ هُمْ عَلٰی صَلٰوتِهِمْ يُحَافِظُوْنَ، أوْلٰئِکَ هُمُ الْوَارِثُوْنَ، الَّذِيْنَ يَرِثُوْنَ الْفِرْدُوْسَ، هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ﴾ (الموٴمنون: ۲۳/۹ تا ۱۱)
”جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ یہی وارث ہیں جو جنت الفردوس کے وارث ہوں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے“
دسویں صفت … وسوسے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿قُلْ أعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ، مَلِکِ النَّاسِ، إلٰهِ النَّاسِ، مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ،