کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 81
فضل کی سخاوت، ہمدردی اور خیرخواہی پر تربیت پائی ہو اور اس کی عادت بنائی ہو وہ بخل و کنجوسی جیسی عادات اور فضائل سے محفوظ رہتا ہے۔ سخاوت، حسن سلوک اور ہمدردی اللہ کی محبوب صفات ہیں اوریہ اسی کے اَوصاف ہیں ۔ وہ اہل سخاوت کو دوست رکھتا اور بخل کو چھوڑ دینے کی دعوت دیتا ہے۔ اس کا ارشاد ہے:
﴿الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ وَيَأمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَمَنْ يَّتَوَلَّ فَإنَّ اللّٰه هُوَ الْغَنَیِّ الْحَمِيْدُ﴾
”جو (خود بھی) بخل کرتے اور دوسروں کو (بھی) بخل کا حکم دیتے ہیں اور جوکوئی پیٹھ پھیرے گا تو بیشک اللہ بے نیاز اور حمد وثنا کا حقدار ہے“ (الحدید: ۵۷/۲۴)
لہٰذا سخی اللہ کا اور لوگوں کا پیارا ہے اور بخیل اللہ کے نزدیک اور لوگوں کے نزدیک ناپسندیدہ شخص ہے۔
ساتویں صفت … جہالت و نادانی
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿إنَّا عَرَضْنَا الاَمَانَةَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَالأرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَيْنَ أنْ يَّحْمِلْنَهَا وَأشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الاِنْسَانُ إنَّه کَانَ ظَلُوْمًا جَهُوْلاً﴾ (الاحزاب:۳۳/۷۲)
”ہم نے امانت آسمانوں ، زمین اور پہاڑوں پر پیش کی تو انہوں نے اسے اُٹھانے سے اِنکار کردیااور ڈر گئے اور انسان نے اسے اُٹھا لیا، بیشک وہ بڑا ظالم نادان ہے“
یہ ایک اہم ذمہ داری ہے جسے انسان نے اپنے شانوں پر اُٹھا لیا ہے۔ یہ ایسی امانت ہے جسے اٹھانے سے آسمان و زمین اورپہاڑ ڈر گئے اور اسے انجام دینے سے انکار کردیا۔ لیکن کمزور، نادان، کم علم، کم فہم، کوتاہ قد اور جذبات و خواہشات اورحرص وہوس سے بھرپور انسان نے یہ خطرہ مول لیا اور اس بھاری اوراہم ذمہ داری کو اپنے کمزور کندھے پر اُٹھا لیا۔
اس نے اپنے اوپر ظلم کرلیا اور اپنی سکت اور طاقت کے بارے میں جہالت اور کم علمی کا شکار رہا۔ خود ہی یہ بھاری ذمہ داری اپنے اِرادہ اور رضا و رغبت سے اُٹھالی۔ اب اگر اسے پوری کرے اور اس کے واجبات ادا کرے، تو عزت افزائی اور ہمیشہ کی نعمتوں کا اہل ہوگا۔ لیکن اگر اپنی ذمہ داری کو ادا کرنے سے کوتاہی کرے اورامانت کے واجبات پورے نہ کرے تو اس کے لئے دردناک عذاب کی وجہ سے ہلاکت ہے اوریہ ہلاکت آسمانوں اور زمین کے زبردست مالک کے غضب کی وجہ سے ہے کیونکہ اس نے اس [1]