کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 79
یہ ضروری ہے کہ مخالفوں سے بحث و تکرار بھی کرے تو اچھائی کے ساتھ اور لہجہ مناسب رہے، اِرشاد ہے :
﴿أدْعُ إلٰی سَبِيْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هيَ أحْسَنُ﴾
”اپنے رب کی طرف حکمت اور بہتر نصیحت کے ذریعہ دعوت دو اور ایسے انداز سے جھگڑو جو بہترین ہو“ (النحل: ۱۶/۱۲۵)
پانچویں صفت … عجلت و جلد بازی
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَکَانَ الاِنْسَانُ عَجُوْلًا﴾ (الاسراء: ۱۷/۱۱) ”اورانسان بہت جلد باز ہے“
نیز اس کا ارشاد ہے:
﴿خُلِقَ الاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ سَأوْرِيْکُمْ اٰيٰتِیْ فَلاَ تَسْتَعْجِلُوْنَ﴾ (الانبیاء: ۲۱/۳۷)
”انسان جلد بازی سے پیدا کیا گیا ہے، میں تمہیں اپنی نشانیاں دکھاؤں گا لہٰذا مجھ سے جلد بازی نہ کرو“
بے شک انسان بہت جلد باز ہے۔ وہ کاموں کے انجام کونہیں جانتا۔ کبھی برائی کے لئے جلدبازی کرتا ہے اور نادانی سے اپنا ہی برا کر ڈالتا ہے۔ وہ اپنے سرکش نفس کو لگام نہیں دے پاتا اور اپنی خواہش نفس کے لئے جلد بازی کرتا ہے۔ لیکن موٴمن پرسکون و مطمئن رہتا ہے اور اپنے ربّ پر بھروسہ کرتا ہے۔ بلاشبہ بردباری اور طبیعتکا ٹھہراؤ شرفاء کی صفت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوتمیم کے سردار سے فرمایا:
”تمہارے اندر دو ایسی عادتیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ دوست رکھتا ہے: بردباری اوراطمینان“ (بروایت مسلم، ابوداود، ترمذی اور احمد) [1]