کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 78
صحیح موٴمنوں کی تعداد کافروں کی نسبت سیاہ بیل کے بدن پر سفید بال کی طرح ہے اور یہ بات حدیث میں وارد ہے۔ اور یہ بھی کہ جہنم کا لشکر ہر ہزار میں نو سوننانوے ہوگا۔ ہم اللہ سے سچائی اور ہدایت پر ثابت قدم رہنے کی دعا کرتے ہیں ۔
چوتھی صفت … لڑائی اور تکرار
اللہ کا ارشاد ہے: ﴿خُلِقَ الاِنْسَانُ مِنْ نُطْفَةٍ فَإذَا هُوَ خَصِيْمٌ مُّبِيْنٌ﴾ (النحل : ۱۶/۴)
”انسان نطفے سے پیدا کیا گیا، پھر یکایک جھگڑالو بن بیٹھا“
اور اس کا ارشاد ہے: ﴿وَکَانَ الاِنْسَانُ أکْثَرَ شَئٍ جَدَلًا﴾ (الکہف: ۱۸/۵۴)
”اور انسان سب سے بڑھ کر جھگڑالو ہے“
بے شک یہ حقیرنطفے سے پیدا کی گئی مخلوق اپنی فطرت کوبدل لیتی ہے اور جھگڑالو بن جاتی ہے۔ اپنے اس ربّ سے جھگڑتی ہے جس نے اسے عدم سے وجود بخشا۔ اس میں جان پیدا کی اور اس کے کان، آنکھ اور دل بنائے، وہ بلاوجہ اللہ کے وجودِ الوہیت کے بارے میں جھگڑتا ہے۔ یہ ہے کون کہ علم و ہدایت اور روشن کتاب سے ہدایت حاصل نہ کرے اور اللہ کے بارے میں جھگڑے۔
انسان! جیسا کہ علیم و خبیر نے بیان کیاہے، سب سے زیادہ جھگڑالو ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بہت سی مخلوقات پیدا کی ہیں اور وہ سب اس سے کم جھگڑالو ہیں اوریہ بڑی باعث ِشرم بات ہے۔اس لئے انسان کو اپنے غرور و تکبر سے باز آنا چاہئے… اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو سمجھانے کے لئے مثالیں بیان کیں ، لیکن وہ سچائی کے ظاہر ہوجانے کے باوجود اس کے بارے میں جھگڑتے ہیں ۔ اگر انسان اس بدترین اَخلاقی بیماری کا علاج نہ کرے اور شفا بخش دوا سے اس کا اِزالہ نہ کرے تو یہ کتنی بری بیماری ہے!!
لڑائی اور جھگڑا منافقوں کی خصوصیت ہے۔ وہ اپنے جھگڑوں میں بدزبانیاں کرتے ہیں اور حدیث میں انکی یہ صفت آئی ہے کہ ”إذا خاصم فجر“ ”جب جھگڑتا ہے تو بدزبانی کرتا ہے“ لیکن مسلمان کیلئے تو [1]