کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 74
سیرت سے ہدایت کی توفیق دے اورا س کے نفس کی تادیب و تعلیم اور تہذیب کے ذریعے سے حفاظت فرمائے۔ وہ ان خامیوں اور کوتاہیوں سے محفوظ رہتا ہے :
پہلی صفت … کمزوری
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
﴿وَخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِيْفًا﴾ (النساء ۴/ ۲۸) ”انسان کمزور پیدا کیا گیاہے“
نیز ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
﴿فَلْيَنْظُرِ الْاِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ، خُلِقَ مِنْ مَّآءٍ دَافِقٍ،يَّخْرُجُ مِنْ بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَآئِبِ، اِنَّه عَلیٰ رَجْعِه لَقَادِرٌ، يَّوْمَ تُبْلٰی السَّرَآئِرُ ، فَمَا لَه مِنْ قُوَّةٍ وَّلاَ نَاصِرٌ﴾
”انسان دیکھے کہ کس چیز سے پیدا کیا گیا؟ اُچھلتے پانی سے پیدا کیا گیا جو پشت اور سینوں کے درمیان سے نکلتا ہے، بے شک وہ اسے دوبارہ پیدا کرسکتا ہے، جس دن راز کھولے جائیں گے، اس دن اس کا کوئی زور اور کوئی مددگار نہ ہوگا“ (الطارق ۸۶/۵ تا۱۰)
بے شک انسان اتنا کمزور ہے کہ اپنے نفع و نقصان اور موت و حیات اور دوبارہ زندہ ہونے کا مالک نہیں ۔ اور اگر اللہ کی رحمت نہ ہوتی تو اپنے اردگرد خوفناک قوتوں اور زبردست خطرات یعنی جانوروں ، زہریلے کیڑوں مکوڑوں اور ان مخلوقات کے ساتھ جنہیں اللہ ہی جانتا ہے وہ اس روئے زمین پر زندہ نہ رہ سکتا…یقینا یہ انسان جو مخلوط ’منی‘ سے پیدا ہوا ہے، اتنا کمزور ہے کہ اگر اس کے بدن میں کانٹا چبھ جائے یا ذرا سا زخم ہوجائے تو رات بھر سو نہیں سکتا۔ اگر اس پراللہ کا کوئی ہلکا سا عذاب بھی نازل ہوجائے تو اسے سکون و قرار اور جمع خاطر نصیب نہ ہو… یہ جسمانی حیثیت میں بھی سب سے کمزور ہے۔ اگر جراثیم جو آنکھ سے دکھائی نہیں دیتے، اس پر غالب آجائیں تو اس کی طاقت برباد کردیں اور اگر مکھی اس سے کوئی چیز چھین لے تو واپس نہ لے سکے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
﴿وَإِنْ يَّسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لاَّيَسْتَنْقِذُوْه مِنْهُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوْبُ﴾
”اور اگر ان سے مکھی کوئی چیز چھین لے تو اس سے چھڑا (نکال) نہ سکیں ، طالب (انسان) اورمطلوب (مکھی) دونوں کمزور ہیں “ (الحج ۲۲/۷۳)
کسی شاعر نے کہا ہے٭
نسی الطين ساعة أنه طين حقير فصال تيهًا و عربدا
و کُسی الخزَّ جسمُه فتباهي وحوی المال کيسُه فتمرَّدا
أنت مثلي يهِش وجهک للنعمی وفي حالة المصيبة يکمَد
”خاک نے جب فراموش کردیا کہ وہ حقیر خاک ہے تو شرارت اور تکبر کرنے لگی“ …”اور اس کے بدن کو ریشم پہنایا گیا تو فخر کرنے لگی اور اس کی جیب میں مال آگیا تو سرکش ہونے لگی“…”تو مجھ جیسی ہے جس کے چہرے کونعمت شاداں کردیتی ہے اور مصیبت کی حالت میں جھونپڑا ہوجاتا ہے“