کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 60
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ڈاکٹر حافظ محمود اختر ( ( قسط نمبر۲) مالی بدعنوانیوں کا اِنسداد ، سیرتِ نبوی کی روشنی میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز کھڑے ہوئے تاکہ ہمیں کوئی نصیحت فرمائیں ۔ آپ نے غنیمت کے مال میں چوری کرنے کو بڑا گناہ قراردیا۔ آپ نے فرمایا: ”میں قیامت کے دن تم میں سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ آئے اور اس کی گردن پرایک اونٹ بلبلا رہا ہو اورکہتا ہو کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری مدد فرمائیں اورمیں اسے کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیں ہے … (پھر فرمایا) کہ میں تم میں سے نہ پاؤں قیامت کے دن کہ وہ میرے پاس آئے، اپنی گردن پر ایک گھوڑا لادے ہوئے ہو جو ہنہنا رہا ہو اور کہے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مدد کیجئے! میں کہوں کہ مجھے کوئی اختیار نہیں ہے۔ میں توتجھے بتاچکا تھا کہ چوری کی بہت بڑی سزا ہے۔ پھر تو نے کاہے کو چوری کی۔ (پھر آپ نے فرمایا کہ) میں نہ پاؤں تم میں سے کسی کو کہ قیامت کے روز میرے پاس آئے اور اپنی گردن پر ایک بکری اٹھائے ہوئے ہو جو ممیارہی ہو اور کہے کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مدد کیجئے اور میں کہوں کہ مجھے کوئی اختیار نہیں (کہ تجھے اس جرم کی سزا سے بچا سکوں ) میں نے تو تجھے چوری کی سزا کے بارے میں اللہ کا حکم پہنچا دیا تھا۔ اسی طرح آپ نے فرمایا کہ میں قیامت کے دن کسی کو نہ پاؤں کہ وہ کسی جان کو اُٹھائے ہوئے ہو جو چلا رہی ہو (کہ اس نے اس جان کو تلف کیا تھا) پھر کہے کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری مدد کیجئے۔ میں کہوں کہ مجھے تجھے چھڑانے کا اختیار نہیں ہے میں تو تجھے اللہ کا حکم پہنچا چکا تھا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ میں قیامت کے روز کسی کو اس حالت میں نہ پاؤں کہ اپنی گردن پر کپڑوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہو جو اس نے اوڑھے ہوں (اور جنہیں اس نے چرایا تھا) یا کاغذ کے چند ٹکڑے اٹھائے ہوئے آئے جن پر وہ حقوق لکھے ہوں جو اس کے ذمہ تھے یا اور چیزیں جوہل رہی ہوں جنہیں اس نے دنیا میں چرایا تھا۔ پھر مجھے کہے کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری مدد کیجئے اور میں اسے کہہ دوں کہ میں تو ا س سلسلے میں تمہیں اللہ کا حکم پہنچا چکا ہوں ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ تم میں سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اس حالت میں میرے پاس آئے کہ اپنی گردن پر سونا چاندی وغیرہ کا بوجھ اٹھائے ہو اور کہے کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مدد کیجئے اورمیں کہہ دوں کہ میں کوئی اختیار نہیں رکھتا، میں تو تمہیں اللہ کا حکم پہنچا چکا تھا۔[1] سنن ابو داود میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم خیبر کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے۔