کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 53
تھی۔ قاری اس کتاب کے مطالعے سے نہ صرف احادیث و روایات کے وافر ذخیرے سے مستفیض ہوتا ہے بلکہ اسے تفسیر، فقہ و کلام اور تاریخ و سیرت کی وسیع اور مستند معلومات بھی حاصل ہوتی ہیں ۔ عدمِ تکرار ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر میں تکرار نہیں پایا جاتا ماسوا ان بعض روایات کے جو انہوں نے مقدمہ کی بحث میں نقل کی ہیں ۔ وہ کسی آیت کی تفسیر و تشریح کو دہرانے کی بجائے اس کا اجمالاً ذکرکرتے ہیں اور اس کی تفسیر کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہیں ، مثلاً موصوف سورة بقرہ کی تفسیر میں حروفِ مقطعات پر شرح و بسط کے ساتھ بحث کرچکے ہیں ، اس لئے بعد میں جن سورتوں میں یہ حروف آئے ہیں ، ان کو زیر وضاحت نہیں لاتے، اسی طرح ﴿مَرَجَ الْبَحْرِيْنِ يَلْتَقِيٰنِ﴾ (الرحمن:۱۹) کے متعلق لکھتے ہیں : ”ہم اس کی پوری تشریح سورة فرقان کی آیت ﴿وَهُوَ الَّذِیْ مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ…الخ﴾ کی تفسیر میں بیان کرچکے ہیں “[1] ماثور دعاؤں کا بیان تفسیر ابن کثیر میں موقع و محل کے مطابق آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے معمول کی بعض دعاؤں کا تذکرہ پایا جاتا ہے۔ مثلاً رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کے وقت جو دعائیں پڑھتے تھے، ان کو نقل کیا گیا ہے۔[2]سنن ابن ماجہ کے حوالے سے روزہ افطار کے وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی یہ دعا ذکر کی گئی ہے: اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَسْألُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کَلَّ شَيْیٍٴ اَنْ تَغْفِرَلِیْ[3] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوال پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک سے بچنے کی یہ دعا سکھائی اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذِ بِکَ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ وَاَنَا اَعْلَمُ وَاَسْتَغْفِرُکَ مِمَّا لاَ اَعْلَمُ[4] قصص و اَحکام کے اَسرار تفسیر ابن کثیر کی ایک خوبی یہ ہے کہ اس میں واقعات اور احکام کے اسرار و رموز بھی بیان کئے گئے ہیں ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ اسلوب مصنف نے امام فخر الدین رازی کی پیروی میں اختیار کیا ہے۔ چنانچہ ابن کثیر نے مختلف واقعات اور قصص کو بحث و تحقیق کا موضوع بنایا ہے اور حقائق تک پہنچنے کی سعی کی ہے۔ اسی طرح قرآنِ مجید کے اَحکام کو بھی انہوں نے دقت ِنظر سے لکھاہے۔مثلاً سورہ فاتحہ کے تمام مطالب کی حکیمانہ تشریح کی ہے اور پھر لکھتے ہیں : ”یہ سورہ مبارکہ نہایت کارآمد مضامین کا مجموعہ ہے۔ ان سات آیتوں میں اللہ تعالیٰ کی حمد، اس کی بزرگی، اس کی ثناء و صفت اور اس کے پاکیزہ ناموں اور اس کی بلند و بالا صفتوں کا بیان ہے۔ اس سورة میں قیامت کے دن کا ذکر ہے اور بندوں کو اللہ ربّ العزت کا ارشاد ہے کہ وہ صرف اسی