کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 41
لِلْکُتِبِ﴾ (الانبیاء:۱۰۴) کے بار ے میں ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’سجل‘ آنحضور کے ایک کاتب کا نام تھا۔ اس پر تنقید کرتے ہوئے ابن کثیر تحریر کرتے ہیں : ”یہ منکر روایت ہے اور قطعاً صحیح نہیں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی جو روایت بیان کی جاتی ہے، وہ ابوداود میں ہونے کے باوجود غلط ہے۔ حفاظ کی ایک جماعت نے اس کی وضعیت پر ایک مستقل رسالہ تحریر کیا ہے اور ابن جریر نے بھی اس کا نہایت پرزور ردّ کیا ہے۔ اس روایت کے ضعیف ہونے کا سب سے بڑاثبوت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام کاتبین وحی نہایت مشہور لوگ ہیں اور ان کے نام معروف ہیں ۔ صحابہ میں بھی کسی کا نام ’سجل‘ نہ تھا“[1] علامہ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ مختلف روایتوں کے متعدد طرق و اسناد کا ذکر کرکے رواة پر بھی جرح کرتے ہیں ، مثلاً ًسورة البقرة کی آیت:۱۸۵ ﴿هُدًی لَّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدیٰ﴾ کے تحت ابو معشر نجیح بن عبدالرحمن مدنی کو ضعیف قرار دیا ہے۔ [2]اسی طرح سورہ مذکور کی آیت :۲۵۱ ﴿وَلَو لَادَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضُهُمْ بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الاَرْضُ﴾ کی تفسیر میں مختلف طرق سے روایت ایک بیان کی ہے اور یحییٰ بن سعید کو ضعیف قرار دیاہے۔[3] سورة نساء کی آیت :۴۳ ﴿يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَقْرَبُوْا الصَّلٰوٰةَ… وَلَا جُنُباً إلاَّ عَابِرِیْ سَبِيْلٍ حَتیّٰ تَغْتَسِلُوْا﴾ کی تفسیر میں سالم بن ابی حفصہ کو متروک اور ان کے شیخ عطیہ کو ضعیف قرار دیا ہے۔[4]اسی سورت کی آیت:۹۳ ﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُوٴمِناً مُتَعَمِّداً فَجَزَآوٴُهُ جَهَنَّمُ … الخ﴾ کے سلسلے میں فرماتے ہیں : ”ابن مردویہ میں حدیث ہے کہ جان بوجھ کر ایماندار کو مار ڈالنے والا کافر ہے، یہ حدیث منکر ہے اور اس کی اسناد میں بہت کلام ہے“[5] ابن کثیر نے احادیث کے ساتھ ساتھ آثارِ صحابہ اور اقوالِ تابعین بھی کثرت سے نقل کئے ہیں ، لیکن ان کی صحت جانچنے کے لئے یہاں بھی انہوں نے بحث و تنقید کا معیار برقرار رکھا ہے اور ان کی تائید یا تردید میں اپنی معتبر رائے کا اظہار کیا ہے۔ مثلاً سورة نساء کی آیت:۴۱ ﴿فَکَيْفَ إذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أمُّةٍ بِشَهِيْدٍ … الخ﴾کی تفسیر میں ابوعبداللہ قرطبی کی کتاب ’تذکرہ‘ کے حوالے سے حضرت سعید بن مسیب کا قول نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ”یہ اثر ہے اوراس کی سند میں انقطاع ہے۔ اس میں ایک راوی مبہم ہے، جس کا نام ذکر نہیں کیا گیا نیز یہ سعید بن مسیب کا قول ہے، جسے انہوں نے مرفوع بیان نہیں کیا ۔“[6] جرح وقدح کے ضمن میں ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ تاریخی غلطیوں او رحوالوں کی بھی تردید کرتے ہیں ، مثلاً ﴿وَإذَا تُتْلیٰ عَلَيْهِمْ اٰيٰتِنَا قَالُوا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَآءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هٰذَا… الخ﴾ (الانفال:۳۱) کے تحت لکھتے ہیں :
[1] ابوداود، کتاب البيوع، باب فی الهدية لقضاء الحاجة، جلد دوم، صفحہ ۲۹۱، حدیث نمبر ۳۵۴۱ [2] مودودی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا اسلامی ریاست، صفحہ ۶۱۵، ۶۱۶