کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 39
کی پانچ جلدیں طبع ہوچکی ہیں اور اِختتام سورة الانفال کی آٹھویں آیت پر ہوتا ہے۔
محمد علی صابونی نے تفسیر ابن کثیر کو تین جلدوں میں مختصر کیا اور ’مختصر تفسیر ابن کثیر‘ کے نام سے اسے ۱۳۹۳ھ میں مطبع دارالقرآن الکریم، بیروت سے شائع کیا۔ بعد ازاں محمد نسیب رفاعی نے اس کو چار جلدوں میں مختصر کیا اور اسے تيسير العلي القدير لاختصار تفسير ابن کثير کے نام سے موسوم کیا ۔ یہ ۱۳۹۲ھ میں پہلی مرتبہ بیروت سے شائع ہوئی۔
مصادر و مآخذ
علامہ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیرکی ترتیب و تشکیل میں سینکڑوں کتب سے استفادہ کیا اور بے شمار علما کے اَقوال و آراء کو اپنی تصنیف کی زینت بنایاہے۔ چند اہم مآخذ کے نام یہ ہیں :
تفاسیر قرآن:طبری، قرطبی، رازی، ابن عطیہ، ابومسلم الاصفہانی، واحدی، زمخشری،وکیع بن جراح، سدی، ابن ابی حاتم، سنید بن داود، عبد بن حمید، ابن مردویہ وغیرہ
علوم قرآن:فضائل القرآن از ابوعبید القاسم، مقدمہ فی اصول تفسیر ابن تیمیہ وغیرہ۔
کتب ِحدیث:صحاحِ ستہ، صحیح ابن حبان، صحیح ابن خزیمہ، موطأ امام مالک، مستدرک حاکم، سنن دارقطنی، مسند شافعی، مسند دارمی، مسند ابویعلی موصلی، مسند عبدبن حمید، مسند ابوبکر بزار، معجم کبیر طبرانی وغیرہ۔
کتب ِتراجم اور جرح و تعدیل:التاریخ الکبیر از امام بخاری، مشکل الحدیث ازابوجعفر طحاوی، الجرح و التعدیل از ابن ابی حاتم، الاستیعاب فی معرفة الاصحاب از ابن عبدالبر، الموضوعات از ابن جوزی وغیرہ۔
کتب ِسیرت و تاریخ:سیرت ِابن اسحاق، سیرتِ ابن ہشام، مغازی سعید بن یحییٰ اموی، مغازی واقدی، دلائل نبوة ازبیہقی، الروض الانف ازسہیلی، التنویر في مولد السراج المنیر ازعمر بن دحیہ کلبی، تاریخ ابن عساکر وغیرہ۔
فقہ و علم کلام: کتاب الام ازامام شافعی، الارشاد فی الکلام از امام الحرمین، کتاب الاموال ابوعبید القاسم، الاشراف علی مذاہب الاشراف از ابن ہبیرہ وغیرہ۔
لغات:الصحاح از ابو نصر جوہری، معانی القرآن از ابن زیاد الفراء وغیرہ۔
ان مصادر کے علاوہ فضائل شافعی از ابن ابی حاتم ، کتاب الآثار والصفات از بیہقی، کشف الغطاء فی تبیین الصلوٰة الوسطیٰ از دمیاطی، کتاب التفکر والا عتبار از ابن ابی الدنیا، السرالمکتوم از رازی اور دیگر متعدد کتب کے حوالے بھی ہمیں اس تفسیرمیں ملتے ہیں ، جن سے حافظ ابن کثیر کے وسعت ِمطالعہ اور تحقیقی میدان میں دلچسپی کا اندازہ ہوتا ہے۔
[1] ترمذی، کتاب الاحکام، باب ماجاء فی الراشی والمرتشی فی الحکم، جلد سوم، صفحہ ۳۲۲، حدیث ۱۳۳۶
[2] قرطبی، جامع لاحکام القرآن
[3] ایضا ً
[4] ایضا ً
[5] ایضا ً
[6] ایضا ً