کتاب: محدث شمارہ 252 - صفحہ 38
مقالات ڈاکٹر محمداکبر ربانی ( تفسیر ابن کثیر … منہج اورخصوصیات عمادالدین ابوفدا اسمٰعیل بن عمربن کثیر۷۰۱ ھ[1] میں شام کے شہر بصریٰ کے مضافات میں ’مجدل‘ نامی بستی میں پیدا ہوئے [2]اور دمشق میں تعلیم و تربیت پائی۔ آپ نے اپنے عہد کے ممتاز علماء سے استفادہ کیا اور تفسیر، حدیث، فقہ، اصول، تاریخ، علم الرجال اور نحو و لغت ِعربی میں مہارت حاصل کی ۔[3]آپ نے ۷۷۴ ھ میں دمشق میں وفات پائی اور مقبرہ صوفیہ میں مدفون ہوئے۔[4] امام ابن کثیر بحیثیت ِمفسر، محدث، موٴرّخ اور نقاد ایک مسلمہ حیثیت کے حامل ہیں ۔ آپ نے علومِ شرعیہ میں متعدد بلند پایہ کتب تحریر کیں ۔ تفسير القرآن العظيم اور ضخیم تاریخ البداية والنهاية آپ کی معروف تصانیف ہیں جن کی بدولت آپ کو شہرتِ دوام حاصل ہوئی۔ زیرنظر مضمون اول الذکر کتاب کے تذکرہ پر مشتمل ہے۔ تعارفِ تفسیر علامہ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن کی جو تفسیر لکھی وہ عموماً تفسیر ابن کثیر کے نام سے معروف ہے اور قرآنِ کریم کی تفاسیر ماثورہ میں بہت شہرت رکھتی ہے۔ اس میں موٴلف نے مفسرین سلف کے تفسیری اَقوال کو یکجا کرنے کااہتمام کیا ہے اور آیات کی تفسیر اَحادیث ِمرفوعہ اور اَقوال و آثار کی روشنی میں کی ہے۔ تفسیر ابن جریر کے بعد اس تفسیر کو سب سے زیادہ معتبر خیال کیا جاتا ہے۔ اس کا قلمی نسخہ کتب خانہ خدیویہ مصر میں موجود ہے۔ یہ تفسیر دس جلدوں میں تھی۔ ۱۳۰۰ھ میں یہ پہلی مرتبہ نواب صدیق حسن خان کی تفسیر’فتح البیان‘ کے حاشیہ پر بولاق، مصر سے شائع ہوئی۔ ۱۳۴۳ھ میں تفسیر بغوی کے ہمراہ نوجلدوں میں مطابع المنار، مصر سے شائع ہوئی۔ پھر ۱۳۸۴ھ میں اس کو تفسیر بغوی سے الگ کرکے بڑے سائز کی چار جلدوں میں مطبع المنار، مصر سے شائع کیا گیا۔ بعد ازاں یہ کتاب متعدد بار شائع ہوئی ہے۔ احمدمحمدشاکر نے اس کو بحذفِ اسانید شائع کیا ہے۔ محققین نے اس پر تعلیقات اور حاشئے تحریر کئے ہیں جن میں سید رشید رضا کا تحقیقی حاشیہ مشہور ہے۔ علامہ احمدمحمدشاکر (م۱۹۵۸ء) نے عمدة التفسير عن الحافظ ابن کثير کے نام سے اس کی تلخیص کی ہے۔ اس میں آپ نے عمدہ علمی فوائد جمع کئے ہیں ، لیکن یہ نامکمل ہے۔ اس
[1] جصاص، احکام القرآن [2] البقرة:۱۸۸ [3] البقرة : ۱۷۴ [4] المائدة : ۴۲