کتاب: محدث شمارہ 25 - صفحہ 8
دی گئی تھیں۔ اور وہ لوگ بھی ظالم ہیں جو با اثر لوگوں کا دم بھرتے رہے۔ خدا کے ہاں ان کی یہ معذرت کام نہ آئے گی کہ ہم مجبور تھے کمزوروں اور بڑے لوگوں کی باہمی تو تُکار کے ذکر کے بعد فرمایا: یَوْمَ لَا يَنْفَعُ الظّٰلِمِيْنَ مَعْذِرَتُھُمْ وَلَھُمُ اللَّعْنَةُ وَلَھُمْ سُوْٓءُ الدَّارِ کہ اس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ بھی نفع نہ دے گی، ان پر خدا کی لعنت اور ان کے لئے بُرا ٹھکانہ ہے۔ (پ ۲۴۔ مومن، ع۶) وہ لوگ بھی ظالم ہیں جو اسلام کے صرف وہ فیصلے اپناتے ہیں جن میں ان کا فائدہ ہو ورنہ نہیں مانتے۔ وَاِذَا دُعُوْآ اِلَي اللهِ وَرَسُوْلِه لِيَحْكُمَ بَيْنَھُمْ اِذَا فَرِيْقٌ مِّنْھُمْ مُّعْرِضُوْنَ 0 وَاِنْ يَّكُنْ لَّھُمُ الْحَقُّ يَاْتُوْآ اِلَيْهِ مُذْعِنِيْنَ 0 بَلْ اُوْلٰٓئِكَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ 0 یعنی جب ان کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے احکام کی طرف دعوت دی جاتی ہے تو ان میں کچھ لوگ منہ پھیر لیتے ہیں۔ ہاں اگر اس میں ان کا کچھ فائدہ ہوتا ہے تو اس کی طرف دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔ یہ لوگ (یقیناً ظالم ہیں۔ جو لوگ اپنے جتھے، کنبہ یا پارٹی کے سلسلہ میں اس قدر پختہ ہوتے ہیں کہ اگر وہ حق کا ساتھ بھی چھوڑ دیں تو یہ پھر بھی ان کو نہیں چھوڑتے۔ یہ لوگ بھی ظالم ہیں: یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوآ اٰبَآءَكُمْ وَاِخْوَانَكُمْ اَوْلِيَآءَ اِنِ اسْتَحَبُّوْا الْكُفْرَ عَلَي الْاِيْمَانِ وَمَنْ يَّتَوَلَّھُمْ مِّنْكُمْ فَاُوْلٰٓئِكَ ھُمُ الظَّالِمُوْنَ کہ مسلمانو! اپنے باپ دادوں اور بھائی بندوں کو دوست نہ بناؤ اگر وہ ایمان کے مقابلہ میں انکار حق کو اختیار کریں، (اور اس کے باوجود بھی) تم میں سے کوئی اگر ان کے ساتھ یارانے رکھے گا تو ایسے لوگ ظالم ہوں گے۔ جو لوگ اعراض عن الحق کی راہ پر گامزن ہیں، قرآن نے ان کو سب سے بڑا ظالم (نا اہل) قرار دیا ہے: وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِاٰيٰتِ رَبِّه فَاَعْرَضَ عَنْھَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدٰهُ کہ اس سے بڑھ کر بھی کوئی ظالم ہو گا جس کو خدا کی آیات یاد دلائی جائیں اور وہ اس سے رُو گردانی کرے اور اپنے پہلے کرتوت بھول جائے۔‘‘ (الکہف)