کتاب: محدث شمارہ 25 - صفحہ 43
کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور پوری ریاست جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے بغیر تحریکِ پاکستان کی تکمیل نا ممکن ہے۔ پھر یہ بھی ہے کہ اگر خدانخواستہ بھارت تحریکِ آزادیٔ کشمیر کو کچل کر پوری ریاست جموں و کشمیر کو اپنے جارحانہ تسلط کا شکار بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں خود پاکستان کی بقا اور سالمیت بھی خطرے میں پڑے بغیر نہیں رہ سکتی۔ یہاں اس حقیقت کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ بھارت کے جارحانہ عزائم کا ہدف صرف پاکستان ہی نہیں پورا عالمِ اسلام ہے اور اس کے اصل عزائم یہ ہیں کہ اپنے گرد و پیش کے مسلم ممالک پاکستان، افغانستان، ایران اور انڈونیشیا وغیرہ پر قبضہ کر کے اپنے قدیم دیو مالائی تصور کے مطابق دریائے جیحوں سے جکارتہ تک ایک عظیم برہمنی سلطنت کا قیام عمل میں لایا جائے اس اعتبار سے بھارتی جارحیت صرف پاکستان ہی کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیائے اسلام کے لئے ایک زبردست چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ یوں مسئلہ کشمیر صرف کشمیریوں ہی کا نہیں بلکہ پوری ملتِ اسلامیہ کا مسئلہ ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ مسئلہ کشمیر اس وقت ایک انتہائی نازک اور سنگین صورتِ حال سے دو چار ہے۔ گزشتہ پاک بھارت جنگ کے نتائج نے بھارتی سامراج کے حوصلوں کو اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ وہ انتہائی عیاری اور پوری قوت سے کام لے کر ریاست جموں و کشمیر کے بقیہ حصہ آزاد کشمیر پر قبضہ کر کے تحریکِ آزادی کشمیر کو کچل دینے کی تیاری کر رہا ہے کیونکہ وہ اچھی طرح سمجھتا ہے کہ اگر پاکستان کو کچھ بھی مہلت مل گئی تو وہ ایک بار پھر اس کے جارحانہ عزائم کا سر کچلنے کے قابل ہو جائے گا۔ اس لئے وہ پاکستان کو مزید مہلت دیئے بغیر اس کے خلاف ایک بار پھر جارحیت کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے، لیکن ہمیں یقین ہے کہ اگر ملتِ پاک اس سلسلہ میں اپنے مؤقف کو متفقہ طور پر پوری قوت اور یکجہتی کے ساتھ دنیا کے سامنے رکھ دے تو یہ بات بھارتی جارحیت سے عہدہ بر آ ہونے کے لئے حکومت کے ہاتھ میں مضبوط کرے گی اور اس سے عالمی رائے عامہ بھی، بھارتی جارحیت کے خلاف، پاکستان کے حق میں ہموار ہو گی۔ لیکن اگر اس وقت ملتِ پاک نے اپنا فرض ادا کرنے میں کوتاہی کی اور اس کے نتیجہ میں خدانخواستہ بھارت اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل میں کامیاب ہو گیا تو یہ بات صرف تحریکِ آزادیٔ کشمیر