کتاب: محدث شمارہ 25 - صفحہ 42
تم اپنے دشمن کو مارنا چاہو۔۔۔۔ تو اسے اپنا دوست بنا لو۔ پھر جب تم اسے مارنے لگو تو اس سے بغل گیر ہو جاؤ اور جب تم اسے مار چکو تو اس کی لاش پر آنسو بہاؤ۔
جو لوگ پاکستان کے دفاعی امور پر نظر رکھتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی آزاد کشمیر کی مخصوص جغرافیائی پوزیشن کو بھی جانتے ہیں۔ انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ آزاد کشمیر کو پاکستان کے دفاعی حصار کی حیثیت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قائد اعظم نے ریاست جموں و کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ:
’’کوئی بھی با غیرت قوم اپنی شہ رگ کو شمن کے قبضہ میں نہیں رہنے دیتی۔۔۔۔۔۔‘‘
ریاست جموں و کشمیر کی یہی جغرافیائی اور دفاعی اہمیت ہے جس کی وجہ سے بھارت اس کے ایک حصہ پر غاصبانہ تسلط کے بعد اب اپنی پوری قوت اور عیاری سے کام لے کر اس کے بقہ حصہ ’’آزاد کشمیر‘‘ پر بھی قبضہ جمانے کے لئے کوشاں ہے۔۔۔ اور اس خطہ کے ایک ایک انچ پر تسلط جمانے اور باقی رکھنے کے لئے اپنی پوری فوجی اور سیاسی قوت کو استعمال کر رہا ہے، کیونکہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان کے اس دفاعی حصار کے ختم ہو جانے کے بعد اس کے لئے پاکستان کے مشرقی بازو کی طرح اس کے مغربی بازو پر بھی تسلط جما لینا کچھ زیادہ مشکل نہیں رہے گا اور یوں اسلامیانِ برصغیر کی اس آخری پناہ گاہ مملکتِ خداداد پاکستان کو ختم کرنے کے بعد اس کے لئے اکھنڈ بھارت کی صورت میں ایک عظیم برہمنی ریاست کے قیام کے دیرینہ خواب کو شرمندۂ تعبیر بنانا آسان ہو جائے گا۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم بھارت کے ان توسیع پسندانہ عزائم اور اس کی مخصوص سٹریٹیجی کو سمجھ کر اس سے عہدہ برآ ہونے کے لئے نہایت سنجیدگی سے غور و خوض کریں۔
یہاں یہ ذکر بے جا نہ ہو گا کہ بد قسمتی سے پچھلی ایک مدت سے بعض حلقوں میں غالباً بھارتی اور عالمی سامراجی قوتوں کے پروپیگنڈہ کے باعث یہ تاثر پایا جا رہا ہے کہ کشمیر کا پاکستان سے اور تحریکِ آزادیٔ کشمیر کا تحریکِ پاکستان سے کوئی خاص تعلق نہیں ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مسئلۂ کشمیر اپنے پسِ منظر، نصب العین اور اہمیت کے اعتبار سے صرف کشمیریوں ہی کا نہیں، بلکہ پوری ملّتِ پاک کا مسئلہ ہے۔ کیونکہ تحریک آزادیٔ کشمیر کے تحریکِ پاکستان ہی کا ایک حصہ ہونے