کتاب: محدث شمارہ 25 - صفحہ 41
مسئلۂ کشمیر عالمِ اسلام کے لئے ایک چیلنج ہے تازہ ترین صورتِ حال پر غور و خوض کی دعوت ’’آل پاکستان کشمیر کانفرنس‘‘ کو کامیاب بنانے کی اپیل! سردار عبد القیوم خان (صدر آزاد کشمیر) آج ہم ملکی و ملّی سطح پر جن سنگین مسائل سے دو چار ہیں۔ وہ اس امر کے متقاضی ہیں کہ ان سے عہدہ برآ ہونے کے لئے قومی سطح پر غور و خوض کر کے کوئی متفقہ اور ٹھوس لائحہ عمل اختیار کیا جائے اور پھر اسے عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنی تمام اجتماعی اور انفرادی قوتوں اور وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔ صرف اس طرح ہم اس بہت بڑے چیلنج سے عہدہ بر آ ہو سکتے ہیں جو آج ہمیں ملکی و ملی سطح پر در پیش ہے۔ اس وقت قومی سطح پر جن سنگین مسائل کا سامنا ہے، ان میں سے ایک اہم مسئلہ کشمیر کا مسئلہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ریاست جموں و کشمیر نظریاتی، تمدنی، جغرافیائی اور تاریخی، ہر اعتبار سے پاکستان کا جزو لا ینفک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحریکِ آزادیٔ کشمیر اپنے پسِ منظر اور نصب العین کے اعتبار سے ابتدا ہی سے تحریکِ پاکستان کا ایک حصہ رہی ہے۔ پھر تقسیم برصغیر کے اصولوں کے مطابق بھی غالب مسلم اکثریت کا علاقہ ہونے کی وجہ سے ریاست جموں و کشمیر کو پاکستان ہی کا ایک حصہ ہونا چاہئے تھا، لیکن بھارت نے ان تمام اصولوں اور کشمیری عوام کی خواہش اور کوشش کے بالکل علی الرغم کشمیر کے ہندو مہاراجہ کے ساتھ مل کر ایک بین الاقوامی سازش کے ذریعہ، جس کا مقصد بالآخر مسلمانانِ برصغیر کا مکمل استیصال کر کے ایک عظیم برہمنی سازش کا قیام تھا، ریاست کے ایک بڑے حصہ پر جابرانہ تسلط جما لیا اور اب انتہائی عیاری اور پوری قوت کے ساتھ ریاست کے باقی ماندہ حصہ آزاد کشمیر کو بھی ہڑپ کرنے کے لئے بڑھ رہا ہے اور اس کے لئے صرف فوجی اور سیاسی سطح پر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی دباؤ ڈال رہا ہے۔ اس سلسلہ میں بھارتی سامراج کی سٹریٹجی ہندوؤں کی سیاسی بائیبل ’’ارتھ شاستر‘‘ کے الفاظ میں یہ معلوم ہوتی ہے کہ جب