کتاب: محدث شمارہ 25 - صفحہ 36
بھی آیا ہو اور صوفی لوگ بھی صرف نفی اثبات کا ہی ورد کراتے ہیں۔
پس جب کسی حدیث سے انی رسول اللہ یا محمد رسول اللہ ورد کے لئے ثابت ہی نہیں تو پھر آپ خواہ مخواہ اہل حدیث پر طعن کرتے ہیں کہ انی رسول اللہ کا ورد کیوں نہیں کرتے۔ یہ بھی آپ کی سراسر غلطی ہے۔ ہاں اگر آپ کسی صحیح مرفوع حدیث سے ثابت کر دیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انی رسول اللہ یا محمد رسول اللہ کا ورد کرنے کا ارشاد فرمایا ہے تو ہم اہل حدیث فوراً مشکور ہوں گے اور اسی کا ورد کرنا شروع کر دیں گے۔ کیونکہ اہل حدیث کا مطلب ہی یہ ہے کہ حدیث پر ’’عمل کرنے والے‘‘ ورنہ وہ اہل حدیث کہلانے کے حقدار ہی نہیں رہیں گ۔
تنبیہ:
محدثین رحمہم اللہ اجمعین نے پورا کلمہ ’’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کی احادیث کتاب الایمان میں ذکر کی ہیں جیسا کہ کتب حدیث مشکوٰۃ وغیرہ میں ہے اور ورد کے ابواب میں ذکر نہیں کیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب کوئی غیر مسلم مسلمان ہونا چاہئے تو اس کو پورا کلمہ ’’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ پڑھے بغیر چارہ نہیں کیونکہ توحید کے ساتھ رسالت کا اقرار بھی فرض ہے ورنہ مسلمان نہیں ہو سکے گا۔ ہاں ورد کے لئے آپ نے ’’محمد رسول اللہ‘‘ نہیں فرمایا، ویسے کوئی اپنی مرضی سے لا الٰہ الا اللہ کے ساتھ محمد رسول اللہ بھی پڑھ لے تو اس کی مرضی، ہم منع نہیں کرتے۔
16. آپ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے اعمال و اقوال کی کوئی ایک بھی مثال ایسی پیش نہیں کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کمال ہو اور ہمارے لئے کفر۔ یہ آپ نے زبانی جمع خرچ ہی کیا ہے۔ آپ کوئی مثال پیش کرتے تو اس پر غور کیا جاتا۔ ممکن ہے مثال میں آپ روزہ وصال کو پیش کریں، تو جواب یہ ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ وال سے ہمیں خود منع کر دیا ہے تو معلوم ہوا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے۔ خاصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی خاص رہے گا ہمیں اس کی اجازت نہیں ہو سکتی، چنانچہ حدیث میں ہے عن ابی ھریرۃ قال نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن الوصال فقال رجل انک تواصل یا رسول اللہ قال وایکم مثلی ای ابیت یطعمنی ربی ویسقینی متفق علیه (مشکوٰۃ ص ۱۷۵)
یعنی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال کے روزہ سے منع فرمایا، ایک شخص نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو وصال فرماتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مجھ جیسے نہیں ہو، یعنی تمہارا اور میرا مقام ایک نہیں، مجھے تو میرا رب رات کو کھلاتا پلاتا ہے۔ (باقی آئندہ)