کتاب: محدث شمارہ 25 - صفحہ 33
اسی طرح جب کفار مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشتِ مبارک پر اونٹ کی اوجھڑی ڈال دی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ دراز کیا۔ (مشکوٰۃ ص ۵۳۳)
علاوہ ازیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن رضی اللہ عنہ و حسین رضی اللہ عنہ کو گرتے پڑتے دیکھا تو خطبہ جمعہ چھوڑ کر منبر سے نیچے جا کر ان کو اُٹھا لائے اور فرمایا خدائے تعالیٰ نے ٹھیک فرمایا ہے کہ مال اور اولاد تمہارے لئے فتنہ ہیں:
جب میں نے ان دونوں بچوں کو گرتے پڑتے دیکھا تو صبر نہیں کر سکا حتیٰ کہ خطبہ چھوڑ کر ان کو اُٹھا لایا۔ (ترمذی، ابو داؤد، نسائی، مشکوٰۃ ص ۵۷۱)
غرض بچوں کی خاطر بہت کچھ جائز ہے۔ جب بچے کو اُٹھا کر نماز پڑھنا جائز ہے تاکہ بچہ پریشان نہ ہو، جیسا کہ آگے آرہا ہے، تو بچے کی خاطر سجدہ یا نماز دراز کرنا یا ہلکی کرنا کیوں کر منع ہو سکتا ہے؟
کندھے پر بچے کو اُٹھا کر نماز پڑھنا بوقت ضرورت اب بھی جائز ہے۔ چنانچہ امام نووی رحمہ اللہ نے صحیح مسلم میں ایک مستقل باب اس کے لئے منعقد کیا ہے فرماتے ہیں:
باب جواز حمل الصبیان فی الصلوٰۃ اور شرح میں فرماتے ہیں:
ففیه دلیل لصحة صلوٰة من حمل ادميا او حيوانا طائرا من طير وشاة وغيرھما
یعنی یہ باب اس بارہ میں ہے کہ بچے کو اُٹھا کر نماز پڑھنا جائز ہے اور شرح میں فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں دلیل ہے اس پر کہ جو شخص آدمی یا پاک حیوان اور جانور بکری وغیرہ اُٹھا کر نماز پڑھئے۔ اس کی نماز صحیح ہے اور مانعین کا سخت ردّ کیا ہے۔
آپ نووی جلد ۱ ص ۲۰۵ ملاحظہ فرمائیں، تسلی ہو جائے گی۔ ان شاء اللہ۔ اسی طرح بخاری میں ہے: باب اذا حمل جارية صغیرۃ علی عنقه فی الصلوٰۃ یعنی اس باب میں یہ بیان ہے کہ چھوٹے بچے کو اپنی گردن پر بٹھا کر نماز پڑھنا جائز ہے۔ آپ پتہ نہیں کس دنیا میں بستے ہیں کہ کچھ بھی خبر نہیں۔ جب آپ کے علم کا یہ حال ہے کہ جائز ناجائز کا علم نہیں تو اہلحدیث پر خوا مخواہ اعتراض کرنے بیٹھ گئے۔ پہلے علم تو پڑھ لیں پھر اعتراض بھی کر لیجئے گا۔
14. لا الٰه الا اللہ کی قرآن و حدیث میں مختلف صورتیں آئی ہیں، مثلاً لا اله الّا اللہ، لا الٰه الّا انت، لا الٰه الا ھو، لا الٰه الّا انا۔ انسان ہر طرح پڑھ سکتا ہے صرف آخری صورت یعنی لا اله الا انا نہیں پڑھ سکتا۔ کیونکہ انسان معبود نہیں ہے نہ اس کی عبادت