کتاب: محدث شمارہ 25 - صفحہ 32
ارتفاع الامام علي المامومين وارتفاع الماموم علي الامام بغير حاجة فان كان لحاجة بان اراد تعليمھم افعال الصلوٰة لم يكره بل يستحب لھذا الحديث (نووی جلد ۱ ص ۲۰۶) یعنی امام کا تعلیم کے ارادہ سے بلند کھڑا ہونا جائز ہے بلکہ مستحب ہے جیسا اس حدیث سے ثابت ہے۔ اونٹ وغیرہ پر طواف بوقت ضرورت اب بھی جائز ہے اس کی ممانعت کہیں نہیں آئی، چنانچہ مشکوٰۃ کے حاشیہ میں ہے: واما انطواف راکبا لغیرہ جائز ایضا والافضل المشی (لمعات مشکوٰۃ ص ۲۲۷) یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے شخص کے لئے بھی سوار ہو کر طواف کرنا جائز ہے۔ لیکن پیدل طواف کرنا افضل ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے بھی لکھا ہے: باب جواز انطواف علی بعیر وغیرہ الخ اس میں حضرت کے سواری پر طواف کرنے کے علاوہ حضرت امّ سلمہ کے سواری پر طواف کرنے کی حدیث بھی ذکر کی ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں: عن ام سلمة انھا قالت شکوت الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انی اشتکی فقال طوفی من وراء الناس وانت راکبة الحدیث حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں بیمار ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ’’سوار ہو کر طواف کر لے لیکن لوگوں کے پیچھے ہو کر‘‘ (مسلم۔ ج ۱ ص ۴۱۳) امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی صحیح بخاری میں لکھا ہے: باب المریض یطوف راکبا اور دوسرا باب ادخل البعیر فی المسجد للعلة ان ہر دو ابواب میں یہ دونوں واقعے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نیز حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے سوار ہو کر طواف کرنے کے بیان کئے ہیں۔ بچے کی خاطر یا کسی اور سبب سے سجدہ یا نماز دراز کرنا یا ہلکی کرنا اب بھی جائز ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ: ’’جب میں بچوں کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو نماز ہلکی کر دیتا ہوں کہ ان کی مائیں پریشان نہ ہوں۔‘‘ چنانچہ مشکوٰۃ ص ۱۰۱ میں باب ما علی الماموم میں صاف حدیثیں موجود ہیں۔