کتاب: محدث شمارہ 25 - صفحہ 3
کتاب: محدث شمارہ 25 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: ملجس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر عالمِ اسلام کے ملکی دساتیر کا بنیادی نقص ملکی دستور کی تدوین میں ہر جگہ اور اس کے ہر پہلو سے بحث کی جاتی ہے، کیونکہ پورے ملک کے مستقبل کا سوال ہوتا ہے مگر افسوس! اگر اس کا کوئی پہلو تشنہ رہتا ہے تو وہ صرف ملک کے سیاسی سربراہ کی اخلاقی اور دینی حیثیت کا پہلو ہے۔ دوسری اقوام کے لئے تو ممکن ہے، یہ ایک غیر ضروری اور غیر سرکاری بات ہو، لیکن ملتِ اسلامیہ کے لئے اس کی حیثیت دینی اور سرکاری ہے کیونکہ اس کے بغیر ان پاک اور عظیم مقاصد کا حصول ناممکن ہے، جو ملتِ اسلامیہ کی دنیوی اور اخروی صلاح و فلاح کے ضامن ہو سکتے ہیں۔ اصلاحی اور اسلامی دستور سے مستفید ہونے کے لئے ضروری ہے کہ ملکی دستور میں سیاسی حکمرانوں اور ملک کی دوسری کلیدی آسامیوں کے حکام کی ’سچی مسلمانی‘ اور ان کے ’اسلامی اخلاق‘ کی تعیین کر دی جائے، ورنہ بہتر سے بہتر دستور بھی بانجھ اور نامراد ہی رہے گا جیسا کہ اب تک کے تجربات سے ثابت ہو چکا ہے۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ اس فرصت میں مختصراً اس امر پر روشنی ڈال دی جائے کہ: اسلامی سیاست کیا ہے اور ملتِ اسلامیہ کی سیاسی سربراہی کیا شے ہے؟ تاکہ اگر مسلمان چاہیں تو اپنے اپنے ملکی دستور کی تدوین میں ان دفعات کو شامل کر کے اپنی بگڑی بنا سکیں۔ اسلامی سیاست: اسلامی سیاست کا دوسرا نام ’نصیحت‘ (نصح) اور ’حکمت‘ ہے۔ نصیحت سے مراد جذبۂ خیر خواہی ہے اور حکمت سے مقصود یہاں وہ حکمتِ عملی ہے جو جذبۂ خیر خواہی کے نفاذ اور اطلاقات سے تعلق رکھتی ہے۔ اسلامی سیاست کے لئے ضروری ہے کہ ملتِ اسلامیہ کے سربراہ اور حکام سبھی اس جذبۂ خیر خواہی اور صفاتِ حکمت سے متصف ہوں، چنانچہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے: